Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ابوظبی: عطیہ کردہ اعضا سے دو پاکستانیوں کے لیے نئی زندگی

ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ بچے کے جگر اور گردے عطیہ کرنے والے والدین کے شکر گزار ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان میں پہلی بار بیرون ملک وفات پانے والے شخص کا جگر اور گردے دو پاکستانی مریضوں کو لگا دیے گئے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ابوظبی میں وفات پانے والے پاکستانی کے جگر اور گردے خصوصی طیارے سے پاکستان لائے گئے جو لاہور کے پی کے ایل آئی ہسپتال میں ٹرانسپلانٹ کیے گئے۔
جیو نیوز کے مطابق کے پی ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر فیصل سعود ڈار نے بتایا کہ ابوظبی سے کلیولینڈ کلینک کی چار رکنی ٹیم بھی پاکستان آئی۔
ڈاکٹر فیصل سعود ڈار کے مطابق بعد از مرگ اعضا کے عطیہ سے دو پاکستانی مریضوں کی جان بچائی گئی۔
ڈاکٹر فیصل سعود کا کہنا تھا کہ پاکستان اور  متحدہ عرب امارات بعد ازمرگ اعضا کےعطیات کا رجحان بڑھانےکی کوشش کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر فیصل سعود ڈار نے بتایا کہ گردے اور جگر کی پیوندکاری کے دونوں مریض صحت یاب ہیں۔
دوسری جانب لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی ہسپتال میں پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ ماں باپ نے وینٹی لیٹر پر بچے کے اعضا عطیہ کیے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ آج سے ایک ماہ پہلے ابو ظبی میں ایک نوجوان کو حادثہ پیش آیا۔ ’وہ نوجوان پہلے وینٹی لیٹر پر تھا اور اس کا برین ڈیڈ ہو چکا تھا والدین نے بچے کے گردے اور جگر کو ڈونیٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
بچے کے والدین نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ یہ ڈونیشن پاکستان جائے۔ ’پہلی مرتبہ ایسی ڈونیشن کسی ماں باپ نے کی۔‘
وزیر صحت نے بتایا کہ عطیہ کردہ اعضا میں سے ایک مریض کو جگر ملا اور ایک کو گردہ جب کہ ایک گردہ ابوظبی میں ایک مریض کو دیا گیا تھا۔
ان کے مطابق کڈنی اور لیور ٹرانسپلانٹ کی ڈونیشن اس سے قبل کبھی نہیں ہوئی۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ بچے کے جگر اور گردے عطیہ کرنے والے والدین کے شکر گزار ہے۔
 ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پی کے ایل آئی ہسپتال میں کامیاب آپریشن کیے جارہے ہیں اور اب تک پی کے ایل آئی میں 140 لیور ٹرانسپلانٹ اور 58 ہزار ڈائیلاسز ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2022 میں پی کے ایل آئی ہسپتال میں بون میرو ٹرانسپلانٹ سروس شروع کررہے ہیں۔

شیئر: