Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے غیر ملکی ڈاک کو جراثیم سے پاک کرنے کے احکامات

چین نے کورونا سے زیادہ متاثر ممالک سے کم اشیا ڈیلیور کروانے کا کہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
چین نے سرکاری پوسٹل سروس کے اہلکاروں کو بیرون ممالک سے آنے والی تمام ڈاک اور پیکیجز کو جراثیم سے پاک کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین میں حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کورونا وائرس کے اومی کرون ویریئنٹ کے پھیلاؤ کی  وجہ بیرون ممالک سے آنے والی ڈاک ہو سکتی ہے جس کے بعد شہریوں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ غیر ممالک سے کم سے کم اشیا آرڈر کریں۔
چین نے حالیہ اقدامات آئندہ ماہ ہونے والے ونٹر اولمپکس کے پیش نظر لیے ہیں تاکہ کھیلوں کے آغاز سے پہلے ہی کورونا وائرس کے تمام کیسز سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔
حالیہ دنوں میں چینی حکام نے خدشے کا اظہار کیا تھا کہ کچھ افراد ممکنہ طور پر غیر ممالک سے موصول ہونے والے پیکج پر موجود جراثیم سے متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں دارالحکومت بیجنگ سے تعلق رکھنے والی ایک ایسی خاتون بھی شامل ہیں جن کا کسی اور متاثرہ شخص سے رابطہ نہیں تھا لیکن ان میں کورونا وائرس کا وہ ویریئنٹ پایا گیا جو شمالی امریکہ میں موجود ہے۔
چین کی سرکاری پوسٹل سروس چائنہ پوسٹ نے پیر کو جاری بیان میں تمام اہلکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ غیر ممالک سے آنے والی تمام ڈاک کی بیرونی پیکجنگ کو جلد از جلد جراثیم سے پاک کریں گے۔ جبکہ غیر ملکی خطوط اور پیکجنگ وصول کرنے والے تمام اہلکاروں کو ویکسین کی بوسٹر شاٹ لگوانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پوسٹل سروس نے عوام سے گزارش کی ہے کہ کورونا سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک سے کم سے کم اشیا ڈیلیور کروائیں۔
جبکہ مقامی ڈاک اور دیگر پیکج ڈیلیوریز کو غیر ملکی ڈاک سے بالکل علیحدہ حصے میں رکھنے کا کہا ہے کہ تاکہ جراثیم کی منتقلی سے بچایا جا سکے۔

چین نے بیرون ممالک سے آنے والی ڈاک کو جراثیم سے پاک کرنے کا کہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت اور امراض پر قابو پانے والے امریکی ادارے (سی ڈی سی) نے کہا ہے کہ کسی بھی سطح پر موجود جراثیم سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے اور وقت گزرتے ساتھ ساتھ یہ خطرہ مزید کم ہو جاتا ہے۔
سی ڈی سی کے مطابق کسی بھی سطح پر تین دن کے اندر وائرس کے نشانات میں 99 فیصد کمی واقع ہو جاتی ہے۔
سنگا پور میں متعدی امراض کے ماہر لیونگ نو نام نے اے ایف پی کو بتایا کہ کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کی زیادہ وجہ ان افراد سے متاثر ہونا ہے جن کے پی سی آر ٹیسٹ کے ابتدائی نتائج وائرس کی تشخیص نہ کرتے ہوئے غلط طور پر منفی آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بےجان اشیا پر وائرس عارضی طور پر مؤثر رہتا ہے لیکن چین سے کسی بھی دوسرے ملک تک فاصلہ طے کرنے کے بعد وہ اپنی عارضی مدت بھی پورا کر چکا ہوتا ہے۔
ڈاکٹر لیونگ نو نام نے کہا کہ بار بار ٹیسٹ کرنے، لاک ڈاؤن نافذ کرنے اور کنٹیکٹ ٹریسنگ سے ہی وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔
خیال رہے کہ منگل کو چین میں وائرس کے 127 نئے کیسز سامنے آئے تھے۔

شیئر: