Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی حکومت نے مبینہ ’اسلامی شدت پسند‘ کی شہریت بحال کر دی

برطانوی حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے شہریت کا بل لانے کی کوشش میں ہے (فوٹو: اے ایف پی)
طویل عدالتی جنگ کے بعد 2017 میں مبینہ طور دہشت گرد سرگرمیوں میں شامل برطانوی شہریت کھونے والے شہری کو دوبارہ شہریت دے دی گئی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق عدالت میں اس شہری کی شناخت ای تھری کے نام سے ہوئی اور 2017 میں اس کی شہریت اس وقت واپس لے لی گئی جب وہ اپنی بیٹی کی پیدائش پر بنگلہ دیش میں تھے۔
شہریت منسوخی کا حکم نامہ ان کی والدہ کے ایڈریس پر بھیجا گیا جس میں حکومت نے الزام لگایا تھا کہ وہ ’ایک اسلامی شدت پسند ہیں جنہوں نے دہشت گرد سرگرمیوں میں حصہ لینے کےلیے سفر کیا۔‘
اس شخص کے وکلا کو اس حوالے سے کوئی ثبوت نہ دیا گیا کیونکہ یہ ایک ’خفیہ‘ معاملہ تھا۔
بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے اس شخص کی پیدائش برطانیہ کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں یہ کیس جیت لوں گا، وہ اس لیے نہیں کہ میں نے کوئی غلط کام کیا ہے، لیکن سسٹم ایسا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت مشکل تھا۔ یہ ایسی چیز ہے جس کےلیے آپ تیار نہیں ہوتے۔ آپ اچانک اپنے گھر، خاندان، دوستوں اور ذرائع آمدن سے کٹ جاتے ہیں۔‘
’میں اس ملک میں اپنی فیملی کے ساتھ بھٹک رہا تھا جو مالی طور پر مجھ پر انحصار کرتے ہیں اور میرے پاس کرنے کو کچھ نہیں تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے خوف تھا کہ اگر بنگلہ دیشی حکومت کو معلوم ہوا کہ برطانوی حکومت نے مجھ پر دہشت گردی کا الزام لگایا ہے تو وہ مجھے قید کرکے تشدد کرتے جیسا وہ معمول میں کرتے ہیں۔‘
’میں ایک ایسے جرم کی پاداش میں ملک بدر تھا جو مجھے بتایا ہی نہیں گیا۔ مجھے عدالت میں پیش نہیں کیا گیا حتیٰ کہ میں نے کوئی ثبوت نہیں دیکھا۔ لہٰذا مجھے اپنی اپیل کے حوالے سے کوئی امید نہیں تھی۔‘
برطانوی حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے شہریت کا بل لانے کی کوشش میں ہے جس کے تحت ملکی سکیورٹی کے لیے خطرہ بننے والے کسی بھی شخص کی شہریت منسوخ کرنا نہایت آسان ہو جائے گا۔

شیئر: