ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ‘اضافی فضلہ‘ انسانی صحت اور ماحول دونوں کے لیے خطرہ ہے جو فضلے کے انتظام کو بہتر بنانے کے طریقوں کی اشد ضرورت کو ظاہر کر رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ جہاں دنیا بھر کے ممالک کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے حفاظتی سازوسامان حاصل کرنے کی جنگ میں ہیں، وہیں اس سے پیدا ہونے والے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے پائیدار طریقوں پر کم توجہ دی گئی ہے۔
ڈبلیو ایچ او ہنگامی حالات کے ڈائریکٹر مائیکل ریان کا کہنا ہے کہ ’صحت کے کارکنوں کو صحیح پی پی ای (ذاتی حفاظتی سازوسامان) فراہم کرنا جتنا ضروری ہے، وہیں یہ یقینی بنانا بھی اہم ہے کہ اردگرد کے ماحول کو متاثر کیے بغیر ان اشیا کو محفوظ طریقے سے استعمال بھی کیا جا سکے۔‘
عالمی سطح پر دی جانے والی پہلی آٹھ ارب کورونا ویکسین کی خوراکوں نے ایک ارب 44 ہزار ٹن اضافی فضلہ پیدا کیا جس میں سرنج، سوئیاں اور حفاظتی باکس وغیرہ شامل ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ویکسین انجکیشن لگاتے ہوئے دستانے پہننے کی سفارش نہیں کی گئی مگر عام طور پر ایسا کیا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے خریدی گئی تمام حفاظتی اشیا میں حجم کے لحاظ سے دستانوں کا تناسب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں مارچ 2020 اور نومبر 2021 کے درمیان حاصل کیے جانے والے پی پی ای کے ڈیڑھ ارب یونٹس یا تقریباً 87 ہزار ٹن کا ذکر ہے۔ اس کو اقوام متحدہ کے نظام کے ذریعے دیگر ممالک تک بھیجا گیا تھا۔ تاہم یہ کل عالمی مقدار کا چھوٹا سا حصہ ہے۔
سال 2019 سے دستیاب حالیہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک طبی مرکز میں فضلے کو اچھے طریقے سے ٹھکانے نہیں لگایا گیا ۔ جبکہ سب سے کم ترقی یافتہ 46 ممالک میں ہر تین میں سے دو طبی مراکز میں فضلے کو مؤثر طریقے سے ٹھکانے لگانے کا بنیادی انتظام موجود ہی نہیں۔
رپورٹ میں ان مسائل کے حل کے لیے عملی تجاویز پیش کرتے ہوئے کچھ اقدامات بتائے گئے ہیں جن میں (پی پی ای) کو پلاسٹک یپکجینگ میں تیار کرنے کے بجائے بایوڈیگریڈیبل مواد سے تیار کرنا، طبی فضلے کے لیے موٰثر نظام بنانا اور مقامی پی پی ای کی پیداوار میں سرمایہ کاری کرنا شامل ہے۔