عرب اتحاد کی مشترکہ افواج کے کمانڈر کا جنوبی سرحد کا دورہ مکمل
عرب اتحاد کی مشترکہ افواج کے کمانڈر کا جنوبی سرحد کا دورہ مکمل
منگل 1 فروری 2022 20:05
حوثیوں کے بارود بردار ڈرونز حملوں کا تناسب 4 گنا بڑھ گیا ہے(فوٹو ایس پی اے)
عرب اتحاد کی مشترکہ افواج کے کمانڈر جنرل مطلق الازیمع نے مملکت کی جنوبی سرحدوں کا دورہ مکمل کرلیا۔ سعودی افواج کے دستوں، عرب اتحاد میں شامل ممالک کی افواج اور ’یمن سعید‘ کی آزادی کے آپریشن میں شریک یمنی فوج کے دستوں کے کمانڈروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق جنرل مطلق الازیمع نے ایک سوال پر کہا کہ عرب اتحاد نے یمن میں عسکری آپریشن وہاں کی مسلمہ آئینی حکومت کی اپیل پر اس وقت شروع کیا تھا جب لاکھوں یمنی ملک چھوڑ کر سعودی عرب آگئے تھے۔ جیبوتی اور صومالیہ وغیرہ چلے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عسکری آپریشن یمن کے پڑوسی ملکوں کو حوثیوں سے بچانے، سمندری جہاز رانی کے تحفظ، بین الاقوامی سمندری راہداریوں میں عالمی تجارت کی سلامتی اور علاقائی و بین الاقوامی امن کے تحفظ کے لیے بھی کیا گیا۔
عرب اتحاد نے یمن کے تمام شہروں اور چھاؤنیوں میں 8 ماہ تک فضائی حملے بند کیے۔ اشتعال انگیزیوں پر صبر و ضبط کا مظاہرہ کیا۔ کسی بھی حملے کا جواب نہیں دیا۔ سعودی عرب نے یمنی بحران ختم کرانے کے لیے امن انیشیٹو پیش کیا۔ اس کا مقصد بحران کے جامع سیاسی حل تک رسائی تھا۔
عرب اتحاد نے اس تناظر میں مزید 8 ماہ تک جنگ بندی میں توسیع کی اور ضبط و تحمل کا مظاہرہ کیا۔
جنرل مطلق الازیمع نے بتایا کہ حوثیوں نے 16 ماہ کے دوران بین الاقوامی انسانی قانون اور اس کے روایتی ضوابط کی کھلی خلاف ورزیاں کیں۔ شہریوں اور سول تنصیبات پر 109 بیلسٹک میزائل داغے اور 414 ڈرونز حملے کیے۔ 52 بارود بردار کشتیوں سے حملوں کی کوششیں کیں۔ بحیرہ احمر کے جنوب اور آبنائے باب المندب میں 110 سمندری بارودی سرنگیں بچھائیں۔
ابہا انٹرنیشنل ایئرپورٹ، نجران ایئرپورٹ، جازان کے کنگ عبداللہ ایئرپورٹ، کھارے پانی کو استعمال کے قابل بنانے والے پلانٹس، سعودی آرامکو کے آئل ٹینک، ریاض اور دمام شہروں میں اہم سول تنصیبات سمیت سعودی عرب کے تمام سرحدی شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔
سعودی جنرل نے مزید کہا کہ فروری 2021 کے دوران حوثیوں کے بارود بردار ڈرونز حملوں کا تناسب 4 گنا بڑھ گیا ہے۔ علاوہ ازیں تین تجارتی جہازوں کو ہائی جیک بھی کیا۔
جنرل مطلق الازیمع نے کہا کہ حوثیوں نے یہ تمام خلاف ورزیاں انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں کے سامنے کی ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ اس کے بعد کسی سے قیام امن کے لیے حوثیوں کو لگام لگانے کی امید کی جاسکتی ہے۔