خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے بدھ کو امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق رابطے کے دوران مملکت میں شہری اہداف کے خلاف ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کی کارروائیوں سمیت علاقائی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔
دونوں رہنماوں نے تعاون مضبوط بنانے اور خطے میں استحکام کے حصول کی ضرورت پر بھی بات چیت کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب امریکہ کا قابل اعتبار دوست ہے، امریکہNode ID: 221756
-
کیا جو بائیڈن امریکہ کو بحران سے نکال سکیں گے؟Node ID: 536561
امریکی صدر نے کہا کہ’مملکت اور امریکہ کے سٹراٹیجک تاریخی تعلقات مضبوط ہیں۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان شراکت کے استحکام کو دونوں کے مفادات کے حصول اور خطے نیزعالمی امن و استحکام کے لیے بے حد اہم قرار دیا‘۔
شاہ سلمان نے کہا کہ ’دہشتگردی اوراس کی فنڈنگ کے انسداد کے سلسلے میں مشترکہ سیکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانا اور بنائے رکھنا ضروری ہے‘۔
انہوں نے سعودی سرحدوں کے دفاع اور شہریوں کے تحفظ کے سلسلے میں مملکت کی مدد سے متعلق عہد کی پابندی کو سراہا۔
انہوں نے مملکت کے ساتھ کھڑے رہنے اور سعودی عرب کے امن اور خطے کے امن و استحکام کے تحفظ کے حوالے سے مشترکہ کوششوں کی تقویت کے لیے دفاعی ضروریات مہیا کرنے سے متعلق امریکی موقف کی بھی ستائش کی۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مزید کہا کہ’ سعودی عرب، ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے امریکہ کی کوششوں کے ساتھ ہے۔ خطے میں ایران نواز عناصر کی تخریبی سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ جدوجہد ضروری ہے‘۔
شاہ سلمان نے اس بات پر زور دیا کہ ’مملکت خطے میں کشیدگی پیدا کرنے والے تمام اسباب کے ازالے اور مکالمہ جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب یمن میں جامع سیاسی حل تک رسائی کا خواہشمند ہے اور یمنی عوام کی ترقی اور امن و سلامتی کے لیے کوشاں ہے‘۔
’سعودی عرب، یمن کی تعمیر نو اور یمنی عوام کے لیے انسانیت نواز امداد کی فراہمی جاری رکھے گا‘۔
شاہ سلمان نے تیل منڈیوں کے توازن و استحکام کے تحفظ کی اہمیت سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ’ اوپیک پلس کا تاریخی معاہدہ اہم ہے اور اسے برقرار رکھنا ضروری ہے‘۔