اہل علاقہ اپنے گاوں کے نام میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے( فوٹو الوطن)
سعودی عرب کی العارضہ کمشنری میں ایک ایسا گاؤں ہے جس کے نام کا بورڈ دیکھ کر لوگ حیرت کا اظہار کرتے ہیں کہ کسی قریے کا نام ’قبر‘ بھی ہوسکتا ہے۔
الوطن اخبار کے مطابق قصبے کا نام ’قبر‘ ہونے کے باجوود یہاں کے باشندے اپنے علاقے کے قدرتی مناظر اور سبزہ زاروں کی تعریف کرتے نہیں تھکتے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس جیسا خوبصورت قریہ شاید ہی کہیں ہے۔
اہل علاقہ اپنے گاؤں ’ قبر‘ کے انوکھے نام میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
مملکت کا یہ قریہ اپنے عجیب و غریب نام کی وجہ سے معروف ہے۔ نجی مجلسوں اور تقریبات میں گفتگو کا موضوع بنا رہتا ہے۔ کئی نام کی تبدیلی چاہتے ہیں تاہم دیگر کا کہنا ہے کہ یہ تاریخی نام ہے اسے تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
قریے کی آبادی ڈیڑھ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ علاقہ پرکشش قدرتی مناظر سے مالا مال ہے۔
یہاں کے باشندے کاشتکاری اور مویشیوں کی افزائش کے کام سے منسلک ہیں۔ کئی سرکاری اداروں میں ملازم ہیں۔ بعض سکیورٹی فورس میں ہیں۔ یہاں بجلی، پانی کی سہولت میسر ہے۔ سرکاری ہسپتال اور پولی کلینک بھی قریے کے قریب واقع ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نائب گورنر جازان شہزادہ محمد بن عبدالعزیز نے ہدایت جاری کی تھی ہے کہ گورنریٹ کے ایسے تمام قریوں کی ایک فہرست تیار کی جائے جن کے ناموں کے معانی مناسب نہیں ہیں۔
کمشنری، بلدیاتی کونسل، تحصیلوں کے سربراہ اور قبائل کے شیوخ پر مشتمل کمیٹی نے عجیب و غریب ناموں والے قریوں کی فہرست تیار کرکے مناسب نام تجویز کیے ہیں۔
العارضہ کے کمشنر ابراہیم الالمعی نے بتایا کہ ’گاؤں کا نام قبر بلاوجہ نہیں ہے۔ یہاں ایک گھوڑے کی قبر ہے۔ قریے کا پورا نام قبر الحصان ہے جس کے معنی گھوڑے کی قبر کے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’بتایا جاتا ہے یہاں ایک گھوڑا مر گیا تھا جسے دفن کردیا گیا۔ ابتدا میں قبر الحصان کے نام سے یہ علاقہ معروف تھا۔ رفتہ رفتہ نام کا آخری حصہ غائب ہوگیا اور اب صرف ’القبر‘ نام باقی رہ گیا ہے۔‘