Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پرانے محلوں میں صرف 15 فیصد افراد کے پاس ملکیتی دستاویزات ہیں‘

’پرانے محلوں میں غالب اکثریت کے مکانات کے پاس کوئی سرکاری ملکیتی دستاویز نہیں‘ ( فوٹو: الاقتصادیہ)
سرکاری غیر منقولہ جائیداد اور املاک اتھارٹی کے سربراہ احسان بافقیہ نے کہا ہے کہ جدہ کے جن محلوں کو گرایا جا رہا ہے وہاں مکانات کے مالکان کو نقدی معاوضہ دیا جائے گا۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے کہا ہے کہ ’پرانے محلوں میں صرف 10 سے 15 فیصد افراد کے پاس ملکیتی دستاویزات ہیں‘۔
’پرانے محلوں میں غالب اکثریت کے مکانات کے پاس کوئی سرکاری ملکیتی دستاویز نہیں‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’جن مکانات کے سرکاری ملکیتی دستاویزات ہیں ان کے مالکان کو معاوضہ دینے کے بعد یہ املاک سرکار کی تحویل میں دی جائیں گی‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’وژن2030 کے مطابق ہم شہر میں معیار زندگی بہتر کرنا چاہتے ہیں اور جدہ میں پرانے محلوں کو گرانے کا منصوبہ بہت بڑا ہے‘۔
’سرکاری تحویل میں لینے کے بعد ان زمینوں میں سے بعض حصوں پر جدید رہائشی منصوبے قائم ہوں گے جبکہ بعض ترقیاتی منصوبے ہوں گے‘۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’ابھی تک یہ واضح نہیں کہ زمینوں کی ملکیت حاصل کرنے پر کیا اخراجات ہوں گے‘۔

شیئر: