Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم عمران خان کا دورۂ روس پاکستان کے لیے کتنا اہم ہوگا؟

23 سال میں عمران خان روس کا دورہ کرنے والے پہلے وزیراعظم ہوں گے (فوٹو: اے ایف پی)
 وزیراعظم عمران خان رواں ماہ کے آخر میں دو روزہ دورے پر روس کے شہر ماسکو روانہ ہوں گے۔ یہ پاکستان کے کسی بھی وزیراعظم کا 23 سال بعد روس کا پہلا دورہ ہوگا۔ 
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق ’وزیراعظم عمران خان کا دورہ روس دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا۔ دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن سمیت دیگر معاہدوں میں پیش رفت کے امکانات ہیں۔‘  
وزیر خارجہ نے کہا  کہ ‘خطے کے امن و استحکام میں روس کا اہم کردار ہے۔ روس کی افغانستان کے معاملات میں دلچسپی ہے یقیناً وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس میں افغانستان کے معاملے پر بھی بات ہو گی۔ اس کے علاوہ علاقائی روابط کو فروغ دینے کے حوالے سے تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔‘
پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات ماضی میں سردمہری کا شکار رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کے بعد کیا ماسکو اور اسلام آباد کی قربتیں بڑھیں گے اور اس کے خطے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے یہ جاننے کے لیے اردو نیوز نے سابق سفارت کاروں اور اس معاملے پر گہری نظر رکھنے والے تھینک ٹینکس سے گفتگو کی ہے۔  
’پاکستان اور روس کے درمیان سردمہری ختم  کرانے میں چین کا کردار اہم ہے‘ 

روس کے وزیر خارجہ نے گذشتہ برس پاکستان کا دورہ کیا تھا: فوٹو اے ایف پی

ماسکو میں پاکستان کے سفارت خانے میں بطور پولیٹکل آفیسر تعینات رہنے والے سابق سفیرعارف کمال نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان اور روس کے درمیان سرد مہری تو ختم ہو چکی ہے تاہم اس میں پاکستان اور روس کا کوئی کمال نہیں ہے بلکہ خطے کی صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔‘  
عارف کمال کے مطابق ’روس کا انڈیا کے ساتھ تجارتی تعلق ضرور رہا ہے اور اب سرد مہری کا ماحول ختم ہونے پر پاکستان کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے تعلقات بہتر کرے اور اس سے فائدہ اٹھائے، روس ہو یا امریکہ دونوں ممالک اپنی مارکیٹ دیکھ کر اپنے تعلقات بناتے ہیں جبکہ امریکہ مارکیٹ کے علاوہ سٹریٹیجک طور پر بھی ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کرتا ہے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ’انڈیا اور امریکہ کا ایک تعلق موجود ہے اور خطے کی نئی صورتحال کے بعد امریکہ کے لیے انڈیا کا ایک اہم کردار ہے۔ اس چیز کو دیکھتے ہوئے روس بھی پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہے گا جس میں پاکستان کے لیے تعلقات بہتر بنا کر فائدہ اٹھانے کی گنجائش موجود ہے۔‘   
سکیورٹی تجزیہ کار اور تھنک ٹینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر امتیاز گل کے مطابق ’امریکہ اور چین کے درمیان ایک سرد جنگ جاری ہے اور چین کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اس خطے میں موجود ممالک کے تعلقات بہتر ہونے چاہئیں اور چین نے ہی روس کو اس بات پر آمادہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرے اور اس میں دونوں ممالک کو ساتھ لانے میں چین کا اہم کردار ہے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ کئی دہائیوں سے امریکہ کی نظر میں بین الاقوامی سیاست کا بِیڈ بوائے روس تھا جبکہ آئندہ دہائیوں میں امریکہ کی نظر میں عالمی سیاست کا بیڈ بوائے چین ہے، اسی تناظر میں اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان تعلقات بہتر ہونا انتہائی اہم ہیں۔‘ 
سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد کہتے ہیں کہ ’وزیراعظم عمران خان کا دورہ پاکستان نہ صرف دونوں ممالک بلکہ اس خطے کے لیے بڑی پیش رفت ہوگی۔ پاکستان نے ماضی میں کبھی روس کی اہمیت کو نظر انداز کیا اور ہماری حماقتوں کے باعث ہم روس سے دور ہوگئے لیکن دیر آئے درست آئے۔‘

فروری کے شروع میں وزیراعظم عمران خان نے چین کا دورہ کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

کیا پاکستان روس کے بلاک میں شامل ہونے جا رہا ہے؟ 
سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد نے کہا کہ ’پاکستان کو کبھی کسی بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ ایک دفعہ ہم نے ایک بلاک میں شامل ہو کر بھگت لیا ہے، جب ہم نئے نئے آزاد ہوئے تھے اور اپنے وجود کو یقینی بنانے کے لیے مغرب کا اتحادی بننا پڑ گیا تھا اور اس کی پاکستان نے بھاری قیمت چکائی ہے۔‘  
انہوں نے کہا کہ ‘روس اور چین کے بلاک میں شمولیت کے حوالے سے بات عوامی سطح پر ضرور موجود ہے لیکن پاکستان اور روس کے تعلقات ابھی آگے بڑھیں گے تو ہی یہ معاملہ کسی طرف جائے گا۔ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، اس وقت پاکستان کو دو طرفہ تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔‘  
شمشاد احمد کے مطابق ’یہ ایک غلط سوچ ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات بہتری سے امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہوں گے اور اس بارے میں پاکستان کو ہرگز نہیں سوچنا چاہیے۔ کسی تیسرے ملک کی پالیسی کو دیکھ کر اپنی خارجہ پالیسی نہیں بنانی ہوگی اور ہمیشہ پاکستان کی خارجہ پالیسی متوازن رہی ہے۔‘   
امتیاز گل کے خیال میں ’اس وقت پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ چین اور روس کے ساتھ تعلقات کی نوعیت دیگر ممالک سے مختلف ہونی چاہیے بالخصوص چین کے ساتھ، جبکہ پاکستان یہ بھی واضح کرچکا ہے کہ ہم کسی بلاک کا حصہ نہیں ہیں تاہم پاکستان اپنے مفادات پر غور کرنے کے بعد روس کے ساتھ تعلقات بہتر کر رہا ہے۔‘  

شیئر: