Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مسلمانوں کو پھانسی‘ سے متعلق بی جے پی کی سوشل میڈیا پوسٹ پر ہنگامہ

بی جے پی گجرات شاخ کی سوشل میڈیا پوسٹ ٹوئٹر نے ڈیلیٹ کر دی (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
انڈیا کی حکمراں جماعت بی جے پی کی گجرات شاخ کی جانب سے کی گئی سوشل میڈیا پوسٹ پر تنقید کرنے والوں نے اسے مسلمانوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے جب کہ پارٹی کے حامیوں نے اس کی تعریف کی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے آفیشل ہینڈل سے کی گئی ٹویٹ، فیس بک اور انسٹاگرام پوسٹ میں مسلمانوں جیسے حلیے کے متعدد افراد کو پھانسی لگے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
سوشل میڈیا کے تینوں بڑے پلیٹ فارمز پر شیئر کردہ تصویر کے ساتھ دیے گئے پیغام میں لکھا گیا تھا ’دہشت پھیلانے والوں کے لیے کوئی معافی نہیں۔‘
بی جے پی کی گجرات شاخ کی جانب سے یہ سوشل میڈیا پوسٹ ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب انڈیا میں گزشتہ کئی دنوں سے حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کرتی مسلم طالبات اور پردے کی اجازت نہ ملنے پر ملازمتیں چھوڑتی مسلم خواتین کی خبریں دیگر معاملات پر غالب رہی ہیں۔
انڈین حکمراں جماعت کے پیغام پر تنقید کا سلسلہ اتنا بڑھا کہ ٹوئٹر نے اسے ’قوانین کی خلاف ورزی‘ قرار دے کر ڈیلیٹ کر دیا گیا البتہ فیس بک اور انسٹاگرام پر یہ پوسٹیں برقرار رکھی گئی ہیں۔
فیس بک پر مختلف انڈین صارفین نے پوسٹ پر دیے گئے ردعمل میں اسے افسوسناک قرار دیا تو باقی صارفین سے بھی درخواست کی کہ وہ اسے رپورٹ کریں۔

بی جے پی کے حامی صارفین نے معاملے کا دفاع کرتے ہوئے لکھا کہ ’بی جے پی ایسی اکلوتی سیاسی جماعت دکھائی دیتی ہے جو ووٹوں کے بجائے ملک کا خیال کرتی ہے۔‘

بی جے پی کی سوشل میڈیا پوسٹ پر تبصرہ کرنے والے صارفین نے اسے موجودہ حالات میں مسلمانوں کے خلاف خطرات بڑھانے سے تعبیر کیا تو کئی ایسے بھی تھے جنہیں یہ نفرت میں اضافے کی وجہ لگا۔

انڈین صحافی رعنا ایوب نے بی جے پی گجرات کی انسٹاگرام پوسٹ کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ’آئیں ہم سب یہی سمجھتے رہیں کہ اس ملک کی اکثریت نے ترقی کے لیے ووٹ دیا ہے۔‘

سوشل میڈیا پر جاری گفتگو کے دوران مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے انڈین حکمراں جماعت کے طرزفکر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ وزیراعظم نریندرا مودی کے علاقے گجرات سے اس قسم کی آوازیں سامنے آنا معمولی نہیں ہو سکتا۔

شیئر: