Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

العلا میں آئندہ سال 2 لاکھ 50 ہزار سیاحوں کے خیرمقدم کی تیاری

العلا کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا گیا ہے(فائل فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں رائل کمیشن فار العلا کے سی ای او کے مطابق سعودی عرب کے  تاریخی شہر العلا کو 2023 میں دو لاکھ 50 ہزار وزیٹرز اور سیاحوں کی آمد کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع  العلا کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا گیا ہے۔
رائل کمیشن فار العلا کے سی ای او عمرو المدانی نے عرب نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا کہ کمیشن نے طنطورہ فیسٹول میں موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی العلا کی صلاحیت کو جانچ لیا ہے۔
سی ای او نے کہا کہ طنطورة فیسٹیول کی کامیابی کے بعد العلا سارا سال سیاحوں کے لیے کھلا رہے گا اور اس سے سیاحوں کی تعداد کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔
 رائل کمیشن فار العلا کی طرف سے تیار کردہ العلا ایئرپورٹ کو کئی مراحل میں پھیلانے میں کامیاب ہوا جس نے اسے 40 ہزار سالانہ وزیٹرز حاصل کرنے کے قابل بنایا۔
عمرو المدانی نے وضاحت کی کہ ’اب ائیرپورٹ اگلے 10 برسوں کے لیے ہماری ضروریات کو بہت اچھی طرح سے پورا کر سکتا ہے۔‘
ایئرپورٹ کا ایک اور اپ گریڈ بعد میں شروع ہو گا کیونکہ رائل کمیشن فار العلا کا 2035 میں دو ملین وزیٹرز کا حتمی ہدف ہے۔
لیکن سی ای او نے کہا کہ انہیں ایئرپورٹ میں مزید سرمایہ کاری کرنے سے پہلے ترقی کے ثبوت دیکھنے کی ضرورت ہے۔
رائل کمیشن فار العلا کا مقصد کاروبار کی آپریٹنگ لاگت کو کم کرکے شہروں کی مصروف طرز زندگی سے باہر زندگی کے معیار کو متعارف کروا کر العلا کو ایک قابل عمل منزل کے طور پر رکھنا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن سے متاثر ہو کر رائل کمیشن فار العلا نے آخری مرحلے میں ایک ہزار طلبہ تک پہنچنے کے لیے 600 سے 700 طلبہ کی مدد کے لیے سکالرشپ پروگرام شروع کیا۔
رائل کمیشن فار العلا کے سی ای او نے کہا کہ ’ سب سے پہلے سب سے ضروری شعبوں سے شروعات کی جن کی ہمیں ضرورت ہے (بشمول) سیاحت، مہمان نوازی، آثار قدیمہ اور زراعت۔‘
رائل کمیشن فار العلا  اکتوبر2021 میں شروع کیے گئے سعودی گرین انیشیٹو کے تحت العلا  کے ترقیاتی منصوبے میں پائیداری کو ایک اہم عنصر کے طور پر دیکھتا ہے۔
رائل کمیشن فارالعلا کے سربراہ نے کہا کہ کمیشن 2035 تک العلا کے لیے درکار توانائی کا 50 فیصد پائیدار ذرائع سے حاصل کرنے کی امید رکھتا ہے۔

شیئر: