سری لنکا نے ’غیرقانونی کچرے‘ کے سینکڑوں کنٹینر برطانیہ واپس بھجوا دیے
سری لنکا پہنچائی گئی ردّی اشیا میں خطرناک طبی فضلہ بھی شامل تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
سری لنکا نے ’غیرقانونی طور پر درآمد کیے گئے‘ کچرے کے سینکڑوں کنٹینر واپس برطانیہ بھیج دیے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سری لنکا نے کچرے کے کنٹینرز کی آخری کھیپ پیر کو واپس روانہ کی۔
واضح رہے کہ کئی ایشیائی ممالک گزشتہ چند برس سے امیر ممالک سے درآمد کیے گئے ’ناپسندیدہ شپمنٹ‘ کو وصول کرنے سے اپنے انکار پر قائم ہیں۔
یہ ردی اشیا 2017 سے 2019 کے درمیان برطانیہ سے سری لنکا پہنچائی گئی تھیں جن کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ ان میں ’استعمال شدہ گدے، قالین اور چٹائیاں‘ ہیں لیکن درحقیقت ان شپمنٹس میں ہسپتالوں کا فاضل مواد بھی شامل تھا۔
سری لنکا کے کسٹم حکام کے مطابق اس سامان میں ’ہسپتالوں کے طبی فضلے سمیت مردہ خانوں سے جمع کیے گئے انسانی اعضا شامل تھے۔‘
ردی سامان پر مشتمل ان 263 کنٹینرز میں لگ بھگ تین ہزار ٹن سامان تھا۔ پیر کو اس کھیپ کے آخری 45 کنٹینر بھی واپس برطانیہ روانہ کر دیے گئے۔
سری لنکا کے محکمہ کسٹم کے سربراہ وجیتھا روی پریا نے کہا ہے کہ ’یہ اس قسم کے خطرناک سامان کی درآمد کی تازہ کوشش تھی لیکن ہم اس معاملے میں چوکنا ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔‘
کسٹم حکام کے مطابق اس سے قبل ستمبر 2020 میں طبی فضلے والے 21 کنٹینرز برطانیہ کو واپس بھجوائے گئے تھے۔
یہ سامان ایک مقامی کمپنی نے درآمد کیا تھا اور اس کا موقف تھا کہ وہ استعمال شدہ گدوں سے سپرنگ اور روئی حاصل کرنا چاہتے تھے۔
لیکن کسٹم حکام کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ وہ واقعی ’خام مال‘ کے حصول کے لیے ایسا کر رہے تھے۔