Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی یونیورسٹی کے پروفیسروں نے سعودی عرب میں کیا دیکھا؟

امریکی پروفیسروں نے سعودی پکوان تیار کرنے کا تجربہ بھی کیا(فوٹو العربیہ)
سعودی سکالر عارف الذیابی جو امریکی یونیورسٹی انڈیانا میں زیر تعلیم رہے مملکت واپسی پر اپنے امریکی پروفیسروں کو سعودی معاشرے سے روشناس کرانے کے لیے ریاض اور العلا کی سیر کرائی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق عارف الذیابی نے امریکی پروفیسروں کو مملکت میں گھومنے پھرنے کے لیے تمام سہولتیں اور انہیں سعودی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کے ساتھ  وقت گزارنے کا موقع فراہم کیا۔
سعودی سکالر نے یونیورسٹی کے چھ پروفیسروں کو سعودی عرب آنے کی دعوت دی۔
عارف الذیابی نے پانچ برس قبل امریکہ سے تعلیم مکمل کی تھی اس دوران واٹس ایپ پر پروفیسروں کے ساتھ رابطے میں رہا۔

امریکی پروفیسروں نےخیموں میں قیام کیا( فوٹو العربیہ)

کورونا وبا کے بعد سیاحتی ویزے کھلنے پر انہوں نے اپنے امریکی پروفیسروں کو مدعو کیا۔ سب سے پہلے مہمانوں کو ریاض لے جایا گیا جہاں ایک خیمے میں روایتی ڈنر کرایا گیا۔
انہیں سعودی کھانوں اور رسم ورواج سے متعارف کرایا گیا۔ عوامی اور تاریخی تفریحی مقامات دکھائے گئے۔ الدرعیہ ، قصرالمصمک، قصرطویق ، نیشنل میوزیم، عوامی اور تاریخی قریوں میں لے جایا گیا۔
عارف الذیابی نے بتایا ابتدائی ایام کے دوران امریکی پروفیسروں کے کھانے پینے، رہائش اور آمد ورفت کا خرچ میں نے اٹھایا ہے۔
امریکی پروفیسروں نے مملکت میں ہوٹلوں اور خیموں میں قیام کیا۔ جنگل کی سیر کی۔ ریاض سیزن دیکھا۔ العلا کی سیاحت کی جہاں جبل الفیل، العلا اولڈ ٹاون، جبل العلا اور صحرا دیکھے۔

امریکی پروفیسر سعودی عرب اور یہاں کے باشندوں کے اخلاق سے متاثر ہوئے ( فوٹو العربیہ)

انہوں نے سعودی قہوہ روایتی پکوان الکسبہ، عوامی پھل کھجور اور طائف کا مشہور پکوان السلیق کھایا۔
 بہت سے تحائف خریدے۔ انہیں تحفے پیش کئے گئے۔ امریکی پروفیسر سعودی عرب اور یہاں کے باشندوں کے اخلاق سے متاثر ہوئے۔ انہوں نے سعودیوں کو قریب سے  دیکھا۔
امریکی پروفیسروں نے سعودی پکوان خود تیار کرنے کا تجربہ بھی کیا۔ وہ اپنی زندگی میں مشرق وسطیٰ خصوصاً سعودی عرب پہلی مرتبہ آنے تھے۔ انہیں مملکت کے پہاڑ، صحرا، یہاں کی ثقافت، ملبوسات، قدرتی مناظر سب کچھ بہت اچھا لگا۔

شیئر: