’یہ امریکہ کا موقف نہیں‘ پوتن کے قتل کی ٹویٹ پر گراہم تنقید کی زد میں
گراہم کی ٹویٹ کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے وضاحت سامنے آ گئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ نے سینیٹر لنڈسے گراہم کے اس بیان کو مسترد کیا ہے جس میں انہوں نے روسی صدر ولادیمر پوتن کے قتل کی بات کی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق ’یہ امریکی حکومت کی پوزیشن نہیں ہے۔‘
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق لنڈسے گراہم کی جانب سے جمعرات کو کی جانے والی اس ٹویٹ کے بعد واشنگٹن کے تمام حلقوں سے سخت ردعمل کا سامنا ہے۔ ٹویٹ میں کہا گیا تھا کہ روس کے عوام ہی ولادیمیر پوتن کو ہٹا سکتے ہیں۔
اس ٹویٹ پر کانگریس کے بہت سے قدامت پسند اور لبرل ارکان کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ری پبلکن کے سینیٹر ٹیڈ کرز اس کو ’انتہائی برا خیال‘ قرار دیا ہے جبکہ جارجیا کے نمائندے مارجوری ٹیلر گرین نے کہا کہ گراہم کی ٹویٹ ’غیر ذمہ دارانہ، خطرناک اور غیرضروری ہے۔‘
منی سوٹا کے نمائندے الہان عمر، جن کو اسرائیل کے بارے میں تبصرے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، نے اس پر لکھا ’سیریسلی،‘۔
جمعے کو جین ساکی نے بھی لنڈسے کے آئیڈیا کو رد کیا اور لکھا ’یہ امریکہ حکومت کی پوزیشن نہیں ہے اور یقینی طور پر وہ بیان بھی نہیں جو اس انتظامیہ میں کام کرنے والے کسی شخص کے منہ سے آپ سنیں۔‘
گراہم کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب وائٹ پہلے سے مشکل میں ہے، ایک طرف وہ روسی حملے کے خلاف سخت مغربی ردعمل کا انتظام کر رہا ہے جبکہ ساتھ ہی وہ وسیع سرحدی جنگ کے خوف سے روس کے ساتھ براہ راست تصادم سے بھی گریز کر رہا ہے۔
روس کے صدر کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کو تیار رہنے کا حکم دیا جا چکا ہے جس سے یہ خوف موجود ہے کہ کہیں وہ ان کو استعمال کرنے کا تو نہیں سوچ رہے۔