پاکستان میں موجودہ حکومت اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف ایک بار پھر حزب اختلاف کی جماعتیں اکٹھی ہوگئی ہیں اور ان کی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کے تحت گرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اپنا لانگ مارچ لیے اسلام آباد آچکی ہے اور جماعت کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری وزیراعظم عمران خان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری، قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کے بعد منگل کو قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے۔
مزید پڑھیں
-
تحریکِ عدم اعتماد تک پہنچ کر میچ پھنس چکا: ماریہ میمن کا کالمNode ID: 650536
-
وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئیNode ID: 650961
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں وزیراعظم عمران خان کے دو پرانے ساتھی جہانگیر ترین اور علیم خان بھی اپنی ہی جماعت کی حکومت کے خلاف صف آرا نظر آتے ہیں۔
پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتیں ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ان کے رہنماؤں کے خلاف کرپشن کے بنائے گئے کیسز کو حکومت مخالف تحریک کی وجہ بتاتی ہیں۔
تاہم ملک میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو وزیراعظم عمران خان کی حکومت کو درپیش مشکلات کو بین الاقوامی سیاست سے جوڑتا ہوا نظر آتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل خود عدم اعتماد کی اس تحریک کو ’انٹرنیشنلی سپانسرڈ‘ قرار دے چکے ہیں۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں لکھا کہ ’تحریک عدم اعتماد اپوزیشن نہیں عالمی طاقتیں لارہی ہیں اپوزیشن والے تو صرف کرائے کے بروکر (دلال) ہیں۔‘
تاہم وزیراعظم کے معاون خصوصی نے ان طاقتوں کا نام نہیں لیا، لیکن پاکستان کی سیاست میں دلچسپی رکھنے والے لوگوں کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ جب ملک میں عالمی طاقتوں کی بات ہوتی ہے اس سے مراد اکثر امریکہ ہوتا ہے۔
ایک سابق تھری سٹار جنرل محمد ہارون اسلم بھی ان لوگوں میں سے ہیں جو حکومت کو پیش آنے والی سیاسی مشکلات کو امریکی اور مغربی سازش سمجھتے ہیں۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے اس معاملے پر اپنے تجزیے کو پانچ نقطوں میں تقسیم کیا اور لکھا کہ ’اگر آئی کے (یعنی عمران خان) عدم اعتماد کے ذریعے معزول ہوجاتے ہیں تو (1) کوئی تیسری سیاسی قوت دہائیوں میں پاکستان میں نہیں ابھرے گی۔ (2) پاکستان امریکہ اور مغرب کے کنٹرول میں چلا جائے گا۔ (3) متوازن خارجہ پالیسی ممکن نہ ہوگی۔ (4) سیاسی جماعتیں امریکہ اور مغرب کو خوش کرنے لگیں گی جس سے قومی مفاد پر سمجھوتے ہوں گے۔ (6) پاکستان معاشی آئی سی یو میں رہے گا۔‘
وزیراعظم عمران خان کی کابینہ میں وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے ایک تصویر پوسٹ کی جس میں اپوزیشن کے رہنماؤں کے کارٹونز کے ساتھ یورپی یونین اور امریکہ کا جھنڈا بھی دیکھا جاسکتا ہے۔