Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مارگلہ ہلز ہائیکنگ ٹریل پر نوجوان کی موت کا معمّہ، وجہ ہیٹ سٹروک یا کچھ اور؟

تفتیشی افسر محمد خرم سے استفسار کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ ’محمد طحہٰ کے کیس کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘ (فائل فوٹو: اسلام آباد پولیس)
آرمی پبلک سکول راولپنڈی کے دسویں جماعت کے 6 طلبہ نے سکول سے چھٹیوں کے آغاز پر اسلام آباد کے ٹریل فائیو پر ہائیکنگ کا پلان بنایا جس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اُنہوں نے سب سے پہلے ایک وٹس ایپ گروپ بنایا جہاں ہائیکنگ کے لیے ضروری لوازمات کو حتمی شکل دی اور پھر اپنے والدین سے ٹریل فائیو پر ہائیکنگ  کی اجازت حاصل کی۔
اسلام آباد کے ٹریل فائیو پر ہلاک ہونے والے طلب علم محمد طحہٰ کی والدہ بتاتی ہیں کہ ’اُن کے بیٹے اور اُس کے دوستوں نے میٹرو بس کے ذریعے اسلام آباد جانے کا فیصلہ کیا اور پھر 25 مئی کی صبح 8 بجے راولپنڈی کے صدر میٹرو بس سٹیشن سے اسلام آباد کی طرف اپنے سفر کا آغاز کیا۔‘
30 سے 40 منٹ کی مسافت طے کرنے کے بعد 15 سال کی عمر کے یہ چھ دوست پاک سیکریٹریٹ پر میٹرو بس کے آخری سٹیشن پر اُترے جہاں سے ٹریل فائیو کی مسافت 10 سے 15 منٹ کی ہے۔
میٹرو بس کے سیکریٹریٹ سٹاپ پر اُترنے کے بعد انہوں نے ٹیکسی بُک کروائی اور مارگلہ روڈ پر واقع ٹریل فائیو پر جا پہنچے جہاں سے مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں میں ہائیکنگ کا آغاز کیا۔
ٹریل فائیو کی ہائیکنگ مکمل کرنے کے بعد تقریباً شام 5 بجے 6 میں سے 5 دوست تو واپس اپنے گھروں کو پہنچ گئے تاہم اُن میں سے ایک 15 سالہ طالب علم محمد طحہٰ اپنے گھر واپس نہ لوٹ سکا جس کی دو دن بعد ٹریل فائیو کے پوائنٹ چھ کے قریب سے لاش ملی۔
’طحہٰ کی موت ہیٹ سٹروک کے سبب ہوئی‘
15  برس کے محمد طحہٰ کی موت کو 5 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم پولیس سرِدست کیس کو منطقی انجام تک نہیں پہنچا سکی۔
پاکستان انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کی جانب سے 5 ماہ بعد پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں موت کی وجہ ہیٹ سٹروک کو قرار دیا گیا ہے جب کہ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی اور ایک نجی لیبارٹری کی رپورٹ میں ہیٹ سٹروک کو موت کی وجہ نہیں بتایا گیا۔
دوسری جانب محمد طحہٰ کے خاندان نے پمز کی پوسٹ مارٹم رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ میڈیکل افسر پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
تین مختلف میڈیکل رپورٹس آنے کے بعد محمد طحہٰ کی موت کا معاملہ مزید اُلجھ گیا ہے۔

محمد طحہٰ کے دوستوں نے رینجرز کو اپنے چھٹے دوست سے متعلق کچھ نہیں بتایا تھا (فائل فوٹو: اردو نیوز)

اُردو نیوز کو کیس کے تفتیشی افسر خرم اسلم نے بتایا ہے کہ ’لاہور سے آنے والی میڈیکل رپورٹس میں طبعی موت یا قتل ہونے کے واضح اشارے نہیں ملے تاہم پمز کے میڈیکل افسر ڈاکٹر حذیفہ طاہر نے ان رپورٹس کی روشنی میں اپنی رپورٹ میں ہیٹ سٹروک کو محمد طحہٰ کی موت کی وجہ بتایا ہے۔‘
کیس کے تفتیشی افسر خرم اسلم کے مطابق پولیس کیس کی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے اور ہم جلد کسی منطقی انجام تک پہنچ جائیں گے۔
محمد طحہٰ ٹریل فائیو پر لاپتا کیسے ہوئے تھے؟
محمد طحہٰ کے ساتھ موجود دوستوں کے پولیس کو دیے گئے ابتدائی بیانات کے مطابق جب وہ پوائنٹ چھ یعنی رینجرز کی چوکی سے نیچے آ رہے تھے تو اُن کے ایک دوست کا پاؤں پھسلا اور وہ زخمی ہو گیا جس کے بعد باقی دوستوں نے نیچے جانے کا ارادہ ترک کرتے ہوئے مدد کے لیے رینجرز کی چوکی کی طرف جانے کا فیصلہ کیا جب کہ طحہٰ جو اِن سے آگے نیچے اتر چکے تھے، نے کہا کہ ’آپ لوگ جاؤ میں نیچے جا رہا ہوں۔‘
تاہم اب تک سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق محمد طحہٰ کے دوستوں نے رینجرز کو اپنے چھٹے دوست سے متعلق کچھ نہیں بتایا تھا البتہ انہوں نے شام کو اپنے گھر لوٹ کر محمد طحہٰ کی والدہ کو فون کر کے پوچھا کہ کیا محمد طحہٰ گھر پہنچا؟

محمد طحہٰ کے نانا نے پمز کی میڈیکل ٹیم پر پولیس کی ملی بھگت سے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تاخیر کا الزام عائد کیا (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)

محمد طحہٰ کی والدہ بتاتی ہیں کہ ‘اب تک کی پولیس تفتیش میں یہی بات سامنے آئی ہے کہ اُن کا بیٹا دن 12 سے ایک بجے کے دوران اپنے دوستوں سے بچھڑا تاہم بقیہ دوستوں نے اس بات کا ذکر رینجرز سے کیا اور نہ ہی ہمیں فوری طور پر آگاہ کیا بلکہ گھر پہنچ کر اطمینان سے فون کال پر محمد طحہٰ کی خیریت دریافت کی۔‘
اُنہوں نے بتایا کہ ’جیسے ہی مجھے اپنے بیٹے کے لاپتا ہونے کے بارے میں معلوم ہوا میں فوری طور پر ٹریل فائیو پہنچی اور پولیس سے مدد طلب کی۔‘
دوسری جانب پولیس ابھی تک یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا محمد طحہٰ راستہ بھولنے کی وجہ سے اپنے دوستوں سے بچھڑا یا اُسے خود الگ کیا گیا اور کیا محمد طحہٰ کی موت ایک حادثہ تھی یا اُن کا قتل کیا گیا؟
محمد طحہٰ کے خاندان کو اپنے بیٹے کے قتل کا شبہ، پولیس پر عدم تعاون کا الزام 
محمد طحہٰ کی والدہ میمونہ جبین اور نانا چوہدری فتح خان نے اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’اُن کے بیٹے کی موت کو پانچ ماہ سے زائد کا وقت گزر چکا ہے تاہم ابھی تک پولیس اس نتیجے تک نہیں پہنچی کہ آیا یہ ایک حادثہ تھا یا قتل۔‘
اُنہوں نے پولیس پر عدم تعاون کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ ’پولیس نے ابھی تک وقوعہ سے جڑے افراد بشمول محمد طحہٰ کے 5 دوستوں کے مکمل بیانات بھی قلمبند نہیں کیے۔‘
محمد طحہٰ کی والدہ کا کہنا ہے کہ ’ٹریل فائیو پر ہائیکنگ کے دوران محمد طحہٰ کے دوست رینجرز سے مدد لینے بھی گئے تھے لیکن ابھی تک پولیس نے رینجرز اہلکاروں کے بیانات بھی ریکارڈ میں شامل نہیں کیے۔‘
محمد طحہٰ کے نانا چوہدی فتح محمد نے پولیس کے عدم تعاون کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’محمد طحہٰ کے پانچوں دوست اے پی ایس راولپنڈی میں زیرِتعلیم ہیں لیکن پولیس اُن کے پاس یا اُنہیں اپنے پاس بلا کر پوچھ گچھ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کر رہی۔‘
پمز کی میڈیکل رپورٹ پر تحفظات 
محمد طحہٰ کے نانا چوہدری فتح خان نے پمز کی میڈیکل ٹیم پر پولیس کی ملی بھگت سے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تاخیر کا الزام عائد کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’پہلے تو پمز کے کئی چکر لگانے کے باوجود پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ نہیں ملی اور جب میں نے میڈیکل افسر کے خلاف شکایت درج کروائی تو متعلقہ ڈاکٹر نے عجلت میں ہیٹ سٹروک کو طحہ کی موت کا سبب قرار دے دیا۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ ’محمد طحہٰ کی میڈیکل رپورٹس موصول ہونے کے بعد تفتیش کا دائرہ کار آگے بڑھا رہے ہیں۔‘ (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

’محمد طحہٰ کے دوستوں کے پولی گرافک ٹیسٹ درست نہیں آئے‘
محمد طحہٰ کی والدہ کو اپنے بیٹے کے قتل ہونے کا شبہ اس لیے بھی ہے کہ اُن کے مطابق طحہٰ کے دو دوستوں کے پولی گرافک ٹیسٹ کے دوران سوالات کے جوابات میں جھوٹ پکڑا گیا ہے۔
میمونہ جبین کہتی ہیں کہ ’پولیس نے ابتدائی طور پر طحہٰ کے دوستوں کے پولی گرافک ٹیسٹ کروائے تھے جن میں سے دو دوستوں کے جوابات پر شبہات کا اظہار کیا گیا تھا۔‘
محمد طحہٰ کی موت حادثہ تھی یا قتل؟ تفتیش جاری ہے: پولیس 
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’محمد طحہٰ کی موت کا اُن کی والدہ کی مدعیت میں قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘
اُردو نیوز نے جب اس بارے میں تفتیشی افسر محمد خرم سے استفسار کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ ’محمد طحہٰ کے کیس کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘
اُنہوں نے مدعی مقدمہ کے الزامات پر زیادہ تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’پولیس نے تمام ضروری افراد کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں اور اب طحہٰ کی میڈیکل رپورٹس موصول ہونے کے بعد تفتیش کا دائرہ کار آگے بڑھا رہے ہیں۔‘

شیئر: