Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا شیریں مزاری کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا بے نظیر بھٹو کا خط جعلی ہے؟

شیریں مزاری کا دعویٰ ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں بیرونی طاقتوں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف سازشیں کررہی ہیں۔ (تصویر: اے ایف پی)
پاکستان کی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے حزب اختلاف کی جماعتوں پر الزام لگایا ہے کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف ’بیرونی طاقتوں‘ کے ساتھ مل کر شاطرانہ کھیل کھیل رہی ہیں۔
پیر کو شیریں مزاری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک لیٹر ٹویٹ کیا جو ان کے مطابق سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے سینیٹر پیٹر گلبرائتھ کو 24 ستمبر 1990 کو لکھا تھا۔
تاہم  خط جسے بنیاد بناکر شیریں مزاری حزب اختلاف کی جماعتوں پر الزام لگارہی ہیں دراصل جعلی ہے۔
شیریں مزاری نے اپنی ٹویٹ میں الزام لگایا کہ سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے پاکستان کے جوہری پروگرام کو رکوانے کے لیے امریکہ کو امداد روکنے کا مشورہ دیا تھا۔
وزیر برائے انسانی حقوق نے الزام لگایا کہ ’ایک بار پھر پی پی پی، مسلم لیگ ن اور طاقت ہتھیانے کے لیے ہمشہ تیار رہنے والے مولانا کے ساتھ مل کر بیرونی طاقتوں کا استعمال کررہی ہے اپنے شاطرانہ کھیل کے لیے۔‘

شیریں مزازی کی اس ٹویٹ کے فوراً بعد سوشل میڈیا صارفین نے انہیں بتانا شروع کردیا کہ یہ خط جسے بنیاد بناکر وہ حزب اختلاف کی جماعتوں پر الزام لگارہی ہیں دراصل جعلی ہے۔
پاکستانی اینکرپرسن ضرار کھوڑو نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’میرے سابقہ کولیگ اسامہ بن جاوید نے پیٹر گلبرائتھ سے پوچھا تھا اور انہوں نے اس خط کے جعلی ہونے کی تصدیق کی تھی۔‘

اسامہ بن جاوید نے بھی ایک ٹویٹ میں اس خط کے جعلی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حیران کن طور پر یہ (خط) تین دہائیوں بعد بھی گردش کررہا ہے۔‘
اسامہ بن جاوید نے سنہ 2011 میں پیٹر گلبرائتھ سے ایک ای میل کے ذریعے اس خط کے حوالے سے دریافت کیا تھا جس کا جواب پیٹر گلبرائتھ تفصیلاً دے چکے ہیں۔
پیٹر گلبرائتھ کے جواب کو اسامہ نے اپنے بلاگ پر بھی شیئر کیا تھا۔
پیٹر گلبرائتھ نے اس خط میں غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس خط میں ان کے نام کی سپیلنگ غلط لکھی گئی ہے اور بے نظیر بھٹو ان کی گہری دوست تھیں اور وہ ان کے خاندانی نام کو غلط نہیں لکھ سکتیں۔
انہوں نے اس ای میل میں یہ بھی بتایا تھا کہ وہ 1990 میں سینیٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی میں کام کررہے تھے اور انہوں نے کبھی بھی ’نیشنل ڈیموکریٹک انسٹیٹیوٹ کے لیے کام نہیں کیا۔

پیٹر گلبرائتھ کی اسامہ بن جاوید کو کی گئی ای میل جو ابھی بھی پاکستانی صحافی کے بلاگ پر موجود ہے۔ (تصویر: اسامہ بن جاوید/بلاگ)

انہوں نے اس ای میل میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’میں دراصل حیران ہوں کہ پاکستان میں ابھی بھی ایسے صحافی اور ایڈٰٹرز موجود ہیں جو ان افواہوں کا شکار ہوگئے۔‘
تاہم صارفین کی جانب سے نشاندہی پر شیرین مزاری نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی۔ 

شیئر: