Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا میں غیرحاضری پر 100 سے زائد پولیس اہلکار معطل

خاصہ دار پولیس اہلکاروں کے مقابلے میں تربیت یافتہ نہ ہونے کے باعث مسائل کا شکار ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں 100 سے زائد پولیس اہلکاروں کو مسلسل غیر حاضری پر معطل کر دیا گیا ہے جبکہ تنخواہیں روکتے ہوئے سات روز میں پولیس لائن حاضر ہونے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
ڈی پی او کی جانب سے 107 افراد کے نام کی لسٹ جاری کی گئی ہے، ڈی پی او کے مطابق غیر حاضر اہلکاروں کو کئی بار نوٹس جاری کیے گئے تھے تاہم وہ ڈیوٹی پر نہیں آئے۔
ڈی پی آفس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر ایک ہفتے کے دوران معطل پولیس اہلکار حاضر نہیں ہوئے تو انہیں فارغ کر دیا جائے گا۔
خیبر پولیس ذرائع کے مطابق اس وقت ضلع خیبر میں تین ہزار آٹھ سو سے زائد خاصہ دار اور لیویز موجود ہیں جو ضلع کے نو پولیس سٹیشنز میں تعینات ہیں، جو ارکان اسمبلی کے ساتھ ڈیوٹی کے علاوہ املاک کی حفاظت کے کام پر بھی مامور ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق خاصہ دار لیویز اہلکار زیادہ تربیت یافتہ نہیں اور وہ ضم اضلاع میں نئے نظام سے زیادہ واقف نہیں ہیں کیونکہ انضمام سے قبل ان کا محکمانہ طریقہ کار مختلف تھا۔
ذرائع کے مطابق اکثر وہ بروقت ڈیوٹی پر نہیں پہنچتے یا جو ٹاسک حوالے کیا اس کو بھی درست طور پر پورا نہیں کر پاتے تاہم وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسائل دور ہو جائیں گے۔   
خاصہ دار مختلف قبائلی علاقوں سے عمائدین اور ملک کی وساطت سے بھرتی ہوتے تھے، ان کے ہتھیار اور وردی بھی ان کے ذمے ہوتی تھی جبکہ تنخواہ پولیٹیکل ایجنٹ سے ملتی تھی۔  
خاصہ دار کے لیے تعلیم یافتہ ہونے کی کوئی شرط بھی نہیں تھی۔ ان کو کوئی تربیت بھی نہیں ملتی تھی، جبکہ اہلکار کے وفات پا جانے پر بیٹے کو بھرتی کر لیا جاتا تھا۔ 
اس نظام کی ایک خرابی یہ رہی ہے کہ جو خاصہ دار اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضر رہتے تھے، ان کو بھی باقاعدگی سے تنخواہ و واجبات ملتے تھے۔ ان میں بہت سے لوگ باہر ملکوں میں نوکریاں کر رہے تھے لیکن ان کے گھر والے ان کے نام پر تنخواہ اب بھی وصول کر رہے ہیں۔ جو اہلکار فوت ہو گئے ہیں ان کی تنخواہیں بھی بدستور ان کے گھر والوں کو مل رہی ہیں۔ 
اسی طرح خاصہ دار کے برعکس لیویز اہلکاروں کو میرٹ پر بھرتی کیا جاتا تھا۔ دہشت گردی کی لہر کے دوران ان کی بھرتیاں ہوئیں۔ کیونکہ خاصہ دار تربیت یافتہ نہیں تھے۔ 
اس لیے حکومت کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو ان علاقوں کی جغرافیائی پہچان، رسوم و رواج سے واقف ہوں۔ یوں لیویز فورس کو عمل میں لایا گیا جوکہ اج کل بشمول خاصہ داروں کے فرنٹیئر کانسٹیبلری، فرنٹیئر کور اور پاکستانی فوج کے شانہ بشانہ کام کر رہے ہیں۔ 
ان کو وردی اور ہتھیار حکومت کی طرف سے فراہم ہوتی ہے۔ خاصہ داروں کے برعکس یہ لوگ تعلیم یافتہ ہیں۔ اس کو پیراملٹری فورس کہا جاتا ہے اور ان کو باقاعدہ تربیت بھی دی جاتی ہے۔ ان کی تنخواہیں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق خاصہ دار اور لیوز اہلکاروں کو مختلف کورسز اور ٹرینننگز دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے کسی حد تک بہتری آئی ہے لیکن پولیس کے رولز ریگولیشن کے مطابق ڈیوٹی انجام دینے میں ان کو اب بھی وقت لگے گا۔ 
 پولیس ذرائع کے مطابق خاصہ دار لیویز کے اہلکاروں میں اب نئے قوانین کے حوالے سے اگاہی پیدا ہو رہی ہے اور جلد ہی یہ سب پولیس کے ساتھ ایک ہی صف میں اپنے فرائض سرانجام دیں گی۔  

شیئر: