اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ کسی شہری یا پارٹی کو پرامن احتجاج سے نہیں روک سکتے۔ اگر شہریوں کے جان و مال کو نقصان ہوا تو وزیر داخلہ سے ڈپٹی کمشنر تک سب ذمہ دار ہوں گے۔‘
جمعرات کو ڈی چوک اور ریڈ زون میں جلسے اور احتجاج روکنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ ’اسلام آباد میں پرامن احتجاج یقینی بنانا وزارت داخلہ اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
27 مارچ کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر جلسہ ہوگا: پی ٹی آئیNode ID: 652621
-
مولانا فضل الرحمان مولا جٹ کا کردار ادا کرنے چلے ہیں: شیخ رشیدNode ID: 653176
درخواست گزار کے وکیل کا موقف تھا کہ ’حکومت اور اپوزیشن دونوں کے احتجاج سے جھگڑے ہوں گے۔‘
اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد انتظامیہ نے رسک اسیسمنٹ کرنی ہے اور جلسے جلوسوں کی اجازت کا فیصلہ کرنا ہے‘
’عدالت احتجاج کرنے کی اجازت دے سکتی ہے اور نہ ہی روک سکتی ہے۔‘
اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو مکمل ذمہ داری کے ساتھ فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد لانے کے فیصلے کے بعد حکومت اور اپوزیشن دونوں نے اسلام آباد میں جلسے منعقد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
حکمراں جماعت تحریک انصاف کی قیادت نے 27 مارچ کو ڈی چوک میں بڑا جلسہ کرنے کا اعلان کیا جبکہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے 25 مارچ کو حکومت کے خلاف لانگ مارچ شروع کرنے اور 27 مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی کال دے رکھی ہے۔