Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک عدم اعتماد: ’الیکٹیبلز کے پارٹیاں بدلنے کو وکٹ گرانا کہتے ہیں‘

پی ٹی آئی کے منحرف اراکین سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین قومی اسمبلی کی اپنے ہی وزیراعظم کے خلاف بغاوت کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا پر صارفین سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے والوں اور ایسی افراد کو پارٹی میں شامل کرنے والوں پر تنقید کر رہے ہیں۔
واضح رہے جمعرات کو پی ٹی آئی کے تقریباً ایک درجن سے زائد اراکین قومی اسمبلی نے مقامی میڈیا کے ذریعے اسلام آباد میں واقع سندھ ہاؤس میں اپنی موجودگی کی تصدیق کی تھی۔
خود پر بکنے کا الزام لگانے والوں کو جواب دیتے ہوئے متعدد اراکین نے کہا تھا کہ انہوں نے حزب اختلاف کی جماعتوں سے پیسے نہیں لیے بلکہ وہ اپنی ضمیر کی آواز سن کر سندھ ہاؤس آئے تھے۔
پی ٹی آئی کے اراکین کی بغاوت پر پارٹی رہنماؤں کی طرف سے سخت مؤقف سامنے آیا تھا۔ وزیر تعلیم شفقت محمود نے اپنی ایک ٹویٹ میں ان اراکین کو پیغام دیا تھا کہ ’قوم ان وفاداریاں بدلنے والوں کو کبھی معاف نہیں کرے گی جنہوں نے وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کی پشت میں چھرا گھونپا ہے۔‘
پی ٹی آئی کے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے کہا گیا کہ ’وزیراعظم عمران خان نے کئی سارے بکنے والوں کا پردہ فاش کردیا ہے، پاکستانیوں کا جوش و جذبہ اس مافیا کے خلاف ہر منٹ کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔‘

منحرف اراکین میں جہانگیرترین گروپ کے راجہ ریاض بھی شامل ہیں۔ ان کے حوالے سے یاسر اقبال خان نامی صارف نے لکھا کہ ’راجا ریاض کو 2013 کے انتخابات میں پی پی پی کے ٹکٹ پر 17571 ووٹ ملے پھر انہوں نے پی ٹی آئی جوائن کرلی اور 114215 ووٹ ملے۔‘
ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ ’کسی نے بھی انہیں ان کی شخصیت پر ووٹ نہیں دیے بلکہ یہ سارے ووٹ انہیں وزیراعظم عمران خان کے نام پر ملے۔‘
ٹوئٹر پر ’ڈونی ڈارکو‘ نامی اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ ’رانا قاسم نون بھی ان پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی میں شامل ہیں جو عمران خان کی مخالفت کررہے ہیں۔ یہ شخص پہلے پی ایم ایل کیو، پی پی پی، پی ایم ایل ان میں رہ چکا پھر پی ٹی آئی آیا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’عمران خان نے ہر جیتنے والے کو اپنی جماعت میں لیا۔ اب بھگتو پھر۔‘

فراز نامی صارف نے پی ٹی آئی کے حامیوں کو یاد دلایا کہ ’پی ٹی آئی کے پرستار بھول رہے ہیں کہ جب الیکٹیبلز پارٹیاں تبدیل کرتے ہیں اسے وکٹ گرانا کہتے ہیں۔‘

شہزاد غیاث شیخ نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی مختلف تصاویر کو جوڑ کر ایک تصویر میں جوڑتے ہوئے لکھا ’کیا پی ٹی آئی نے واقعی فواد چوہدری کو ٹی وی پر لوٹوں کے خلاف بولنے کے لیے چنا ہے؟‘
فواد چوہدری پی ٹی آئی میں شامل ہونے سے مختلف جماعتوں کا حصہ رہ چکے ہیں۔ شہزاد کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر میں انہیں مشرف، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیراعظم عمران خان کے ساتھ دیکھا جاسکتا ہے۔

واضح رہے حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کرارکھی ہے تاہم سپیکر کی جانب سے اس پر ووٹنگ کروانے کے لیے اب تک اجلاس کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

شیئر: