نیا ڈیوٹی ڈسپلن سسٹم کب نافذ ہوگا، خصوصیات کیا ہیں؟
ڈیوٹی ڈسپلن سسٹم آئندہ ہفتے سے نافذ کیا جا رہا ہے۔ (فوٹو عاجل)
سعودی عرب میں آئندہ ہفتے ڈیوٹی ڈسپلن سسٹم نافذ کیا جا رہا ہے تاکہ ملازمین کی کارکردگی اور ڈیوٹی کی پابندی کے حوالے سے انسانی مداخلت کم ہو اور مشینی بنیاد پر ملازمین کی ڈیوٹی کی پابندی کا ریکارڈ حاصل کیا جا سکے۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کی بیشتر وزارتوں اور سرکاری اداروں میں ڈیوٹی کی پابندی کو یقینی بنانے اور ملازمین کی کارکردگی کا معیار بلند کرنے کے لیے ڈیوٹی ڈسپلن سسٹم لایا جا رہا ہے۔
سعودی حکام چاہتے ہیں کہ ملازمین کی کارکردگی میں اضافہ ہو۔ مقررہ وقت پر ڈیوٹی پر آئیں اور مقررہ وقت پر ہی دفاتر سے جائیں۔ ڈیوٹی کا تمام وقت دفاتر میں مطلوبہ کام کی انجام دہی میں گزاریں۔
حکام ڈیوٹی ڈسپلن سسٹم کے تحت اس امر کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ملازمین ڈیوٹی کے دوران مطلوبہ ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دیں۔
نئے سسٹم کے تحت ملازمین کو متعدد فائدے ہوں گے وہ کسی دباؤ میں آئے بغیر پوچھ گچھ کے دوران زمینی حقائق پیش کر سکیں گے۔ دفعہ 11 میں تاکید کی گئی ہے کہ پوچھ گچھ کے دوران ملازم پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے اور نہ دھمکایا جا سکتا ہے اور نہ کوئی زور زبردستی کی جا سکتی ہے۔ پوچھ گچھ کا دائرہ متعلقہ خلاف ورزی کی بابت سوالات تک محدود ہوگا۔
دفعہ 18 میں سراحت کی گئی ہے کہ اگر کسی ملازم پر کسی خلاف ورزی کا الزام ہو تو ایسی صورت میں اس کے ساتھ پوچھ گچھ منصفانہ بنیادوں پر ہو۔ پوچھ گچھ کے بغیر فرضی واقعات یا قرائن کی بنیاد پر اسے سزا نہیں دی جا سکتی۔ سوال و جواب کے دوران الزام ثابت نہ ہونے پر سزا دینے کا کوئی جواز نہیں ہوگا۔
ڈیوٹی ڈسپلن سسٹم میں یہ بات بھی واضح کر دی گئی ہے کہ اگر پوچھ گچھ کے دوران یہ بات ثابت ہو جائے کہ ملازم نے خلاف ورزی کا ارتکاب اپنے سربراہ کے حکم سے کیا تھا تو ایسی صورت میں اسے سزا نہیں دی جائے گی۔
نئے سسٹم کی دفعہ 20 میں صراحت کی گئی ہے کہ اگر الزام لگائے جانے کے بعد ملازم کا انتقال ہو جائے یا اس کی صحت اس بات کی اجازت نہ دے رہی ہو کہ اس سے پوچھ گچھ کی جائے یا خلاف ورزی ریکارڈ پر آنے کے بعد دو سال گزر گئے ہوں اور کوئی کارروائی نہ ہوئی ہو تو ایسی صورت میں اس کے خلاف الزام کالعدم ہو جائے گا۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں