خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی کرنے والوں کی واپسی کیسے؟
خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی کرنے والوں کی واپسی کیسے؟
منگل 22 مارچ 2022 0:08
خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو تین برس کےلیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیاجاتاہے( فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے تحت یہاں مقیم غیر ملکیوں کو بیرون مملکت جانے کےلیے خروج وعودہ ویزا لینا ہوتا ہے۔ ایگزٹ ری انٹری کو عربی میں خروج وعودہ کہا جاتاہے۔
خروج وعودہ ابتدائی طورپر 2 ماہ کےلیے جاری کیاجاتا ہے جس کی فیس 200 ریال ہوتی ہے۔ ابتدائی خروج وعودہ ویزے کی مدت کے علاوہ ہراضافی ماہ کے لیے سو ریال ماہانہ کے حساب سے ادا کرنا ہوتے ہیں۔
خروج وعودہ قوانین کے مطابق یہ لازمی ہے کہ ان پرعمل کیا جائے ایسےافراد جو مقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتے وہ خروج وعوہ یعنی ایگزٹ ری انٹری قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پاتے ہیں۔
ایک شخص نے اس حوالے سے پوچھا ہے کہ ’ والدین کے ہمراہ مرافق کے طور پرسعودی عرب میں مقیم تھا، خروج وعودہ پرجانے کے بعد واپس مملکت نہیں آیا، کیا اب دوسرے ورک ویزے پرآسکتا ہوں یا خروج وعودہ خلاف ورزی کا اطلاق ہوگا؟ ۔
محکمہ جوازات کےقانون کے مطابق وہ افراد جو خروج وعودہ ویزے پر مملکت سے جاتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ مقررہ وقت پرواپس آئیں۔
خروج وعودہ ویزے پرجانے والے اگر مقررہ مدت کے دوران واپس نہ آسکیں تو انہیں چاہئے کہ وہ اپنے ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت میں اضافہ کرلیں۔
مملکت میں گزشتہ برس سے تارکین کے اقامہ اور خروج وعودہ قوانین میں کافی تبدیلیاں لائی گئی ہیں جن کے مطابق غیر ملکی کارکن کا اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں بیرون مملکت رہتے ہوئے بھی توسیع کرائی جاسکتی ہے۔
نئے قانون کے نفاذ سے قبل یہ ممکن نہیں ہوتا تھا۔ اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرانے کے لیے لازمی ہوتا تھا کہ جس غیر ملکی کا اقامہ یا خروج وعودہ ختم ہورہا ہے وہ مملکت میں موجود ہو۔
امیگریشن کے قوانین کے مطابق خروج وعودہ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو یعنی وہ غیر ملکی جو ایگزٹ ری انٹری ویزے پرمملکت سے جاتے ہیں انہیں ’خرج ولم یعد‘ کی کیٹگری میں شامل کردیاجاتاہے۔
ایسے افراد جو خروج وعودہ ویزے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں انہیں تین برس کےلیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیاجاتاہے۔
ایسے افراد جن کےخلاف خروج وعودہ خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے وہ پابندی کی مدت کے دوران صرف اپنے سابق کفیل کے دوسرے ویزے پرہی مملکت آسکتے ہیں یا انہیں حج وعمرہ کی ادائیگی کے لیے ممنوعہ مدت کے دوران آنے کی اجازت ہوتی ہے۔
خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی تارکین کے اہل خانہ پرعائد نہیں ہوتی۔ یہ پابندی صرف ملازمت کے ویزے پرمقیم غیر ملکی کارکنوں پرہی لاگو ہوتی ہے۔
ایسے افراد جو ’مرافقین ‘ یا ’تابعین‘ کے ویزے پرمملکت میں مقیم ہوتے ہیں اگروہ خروج وعودہ ویزے پرجاکرواپس نہیں آتے تو انہیں مملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے ان پرتین برس کی پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔
یاد رہے ماضی میں مرافقین اور تابعین پربھی یہ پابندی نافذ ہوتی تھی مگر اب تارکین کے اہل خانہ کو اس پابندی سے مستثنی قرار دے دیا گیاہے۔
تارکین کے اہل خانہ کیونکہ ورک ویزے پرنہیں رہتے اس لیےانہیں اس پابندی سے مستثنی قرار دیا گیا ہے وہ جب چاہیں مملکت دوبارہ آسکتے ہیں۔
تاہم اگر وہ دوبارہ ورک ویزے پرآتے ہیں توانہیں ان تمام قوانین پرعمل کرنا ہوگا جوغیر ملکی کارکنوں کےلیے مختص ہیں۔