Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق ایک بار پھر نئے صدر کے انتخاب میں ناکام

7 فروری کو بھی پارلیمنٹ میں پہلی ووٹنگ کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔ فوٹو عرب نیوز
عراقی قانون ساز اسمبلی میں نئے عراقی  صدر کے انتخاب میں کورم کی کمی  کے باعث ہفتے کو ایک بار پھرناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس سے ملک سیاسی  طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق عراقی پارلیمنٹ نے رسمی طور پر کنونشن کے ذریعے اس عہدے کے لیے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کی تھی۔
عہدے کے لیے امیدواروں میں شامل  کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے ربیر احمد کا مقابلہ برھام صالح سے ہے جو موجودہ  صدر اور کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن  ہیں۔
فروری کے بعد دوسری بار پارلیمنٹ میں ووٹنگ کا انعقاد کیا گیا تاہم عراقی ایوان میں نمائندوں کی کل تعداد 329 میں کورم کی کمی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے جنگ زدہ عراق کی سیاسی غیر یقینی صورتحال مزید گہری ہو گئی ہے۔
ایک پارلیمانی ممبر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ تازہ ترین ووٹنگ کے لیے صرف 202 اسمبلی ممبران  نے شرکت کی ہے۔
عہدے کے اس التوا نے عراق کے سیاسی مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے کیونکہ یہ صدر کی یہ ذمہ داری ہے کہ باضابطہ طور پر کسی  وزیراعظم کا نام لے، جسے پارلیمنٹ میں اکثریت کی حمایت حاصل ہو۔

عراقی صدر چاہتے ہیں کہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ ان کے کزن کے پاس جائے۔ فوٹو ٹوئٹر

قبل ازیں 13 فروری کوعراق کی سپریم کورٹ نے کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے حمایت یافتہ تجربہ کار سیاست دان  ہوشیار زبیری کے خلاف برسوں پرانے  بدعنوانی کے ناقابل سماعت الزامات پر دائر کی گئی شکایت کے بعدصدارتی امیدوار کو مسترد کر دیا تھا۔
گزشتہ اکتوبر کے عام انتخابات میں ریکارڈ کم ٹرن آؤٹ،  دھمکیوں، تشدد اور حتمی نتائج کی تصدیق ہونے تک ایک ماہ کی تاخیرکے بعد عراقی سیاست ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گئی تھی۔
مصطفیٰ الکاظمی کی جگہ نئے وزیراعظم پر اتفاق رائے کے لیے اکثریتی پارلیمانی اتحاد کی تشکیل میں سیاسی گروپوں کے درمیان مذاکرات ناکام رہے ہیں۔
قبل ازیں عراق کے سب سے بڑے سیاسی بلاک جس کی قیادت شیعہ عالم مقتدی صدر نے کی تھی۔ اس سیاسی بلاک  نےصدارت کے لیے ہوشیار زبیری کی حمایت کی تھی اور اب اپنا وزن ریبر  احمد کے پلڑے میں  ڈال دیا ہے۔

پارلیمانی اتحاد کی تشکیل میں سیاسی گروپوں کے مذاکرات ناکام رہے۔ فوٹو عرب نیوز

7 فروری کو بھی پارلیمنٹ میں پہلی ووٹنگ کامیاب نہیں ہو سکی تھی کیونکہ ہوشیار زبیری کے قانونی جھگڑے کے درمیان بڑے پیمانے پر ان کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سنی اور کرد جماعتوں کی حمایت کے ساتھ عراقی صدر چاہتے ہیں کہ وزارت عظمیٰ کا عہدہ ان کے کزن جعفر الصدر کے پاس جائے جو برطانیہ میں عراق کے سفیر ہیں۔
ہفتہ کی سیاسی تجزیہ کار احسان الشمری نے کہا تھا کہ اگر ووٹ منصوبہ بندی کے مطابق آگے بڑھ گئے تو بھی صدارت کا فیصلہ پہلے راؤنڈ سے نہیں ہوگا۔
سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کو صدارت  کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں ووٹوں کے دوسرے دور میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنا ضروری ہے۔

شیئر: