Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عسکریت پسند ایران کے ذریعے بلوچستان میں دوبارہ منظم ہو رہے ہیں: شیخ رشید

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ علیحدگی پسند گروہ کو انڈیا اور ایران کی حمایت حاصل ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف کام کرنے والے عسکریت پسند گروہ بلوچستان کی سرحد سے ملحق ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کے ذریعے دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان کے انگریزی اخبار ڈان نے منگل کو بتایا کہ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن کی رکن اسمبلی ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ اسلم سومرو کے تحریری سوال پر وزیر داخلہ شیخ رشید نے جواب دیا کہ ’ہاں، پاکستان کے خلاف کام کرنے والے دہشت گرد گروہ بلوچستان میں سیستان کے ذریعے دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کئی دفعہ ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں کہ وہ عسکریت پسندوں کو مبینہ طور پر ایک دوسرے کی سرحد پار کرنے سے روکنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر رہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ نیشنل انٹیلی جنس کوآرڈینیشن کمیٹی (این آئی سی سی) تمام وفاقی اور صوبائی انٹیلی جنس گرڈز کو مربوط کرنے اور خطے میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی کی لہر کو روکنے کے لیے مغربی سرحد پر موثر بارڈر مینجمنٹ اور باڑ لگانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
’دہشت گروہوں کو بے اثر بنانے کے لیے مسلسل انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز جاری ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے کام کرنے والے اداروں کی آپریشنل صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

پاکستانی فوج کی دو چوکیوں پر ہونے والے حملے میں سات فوجی اور 13 حملہ آور ہلاک ہوگئے تھے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ ایک گروہ جو مختلف مسلح گروہوں کی نمائندگی کرتا ہے اور بلوچستان میں کارروائیاں کرتا ہے، نے حالیہ ہفتوں میں کئی بڑے حملے کیے ہیں۔ ان میں فروری میں پاکستانی فوج کی دو چوکیوں پر ہونے والے حملے بھی شامل ہیں۔ ان حملوں میں سات فوجی اور 13 حملہ آور ہلاک ہوگئے تھے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اس گروہ کو انڈیا اور ایران کی حمایت حاصل ہے لیکن دونوں ممالک اس بات سے انکاری ہیں۔
ڈان کے اعداد وشمار کے مطابق اس سال کے آغاز سے اب تک علیحدگی پسند گروہوں نے بلوچستان میں کم از کم سات بڑے حملے کیے ہیں، جن میں فوجی اہلکاروں سمیت کم از کم 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

شیئر: