یمن میں امن کی بحالی، ریاض مذاکرات کا دوسرا سیشن
سیشن میں انسانی بنیادوں پر امداد، طبی سہولیات، زخمیوں کے بہترعلاج سمیت دیگر نکات پر مشاورت کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
یمن میں امن کی بحالی کے لیے خلیجی تعاون کونسل کے تعاون سے ہونے والے مذاکرات کا دوسرا سیشن جمعرات کو ریاض میں ہوا، جس میں انسانی بنیادوں پر امداد، طبی سہولیات، زخمیوں کے بہترعلاج سمیت اور جنگ زدہ ملک میں سڑکیں کھولنے کے حوالے سے مشاورت ہوئی۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ سے شروع ہونے والا مذاکرات کا سلسلہ سات اپریل تک جاری رہے گا۔
مذاکرات کی بدولت سینکڑوں یمنی سیاست دان، قبائلی رہنماؤں، موجودہ و فوجی حکام، سماجی اداروں کے اہلکاروں اور اسلامی علماء کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملا ہے۔
حوثیوں کی جانب سے اس اہم موقعے کا حصہ بننے سے انکار کیا گیا ہے۔
مذاکرات میں معیشت کی بہتری، ترقی، دفاع اور آزادی صحافت کے معاملات پر بھی بات چیت ہو رہی ہے۔
ایم پی عبدالریم شعبان کا کہنا تھا کہ اس مباحثے میں ان نکات پر توجہ دی جا رہی ہے جن سے یمن میں انسانی زندگی کو بہتر بنایا جائے۔ ان کو طبی سہولتیں فراہم کی جائیں کیونکہ وہاں زخمیوں اور معذوروں کی تعداد بڑھ رہی ہے جبکہ امدادی اداروں کو شہروں میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یمن کو یہ بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ تمام امدادی کوششیں ملک میں پائیدار استحکام کا باعث بنیں بجائے اس کے کہ خوراک کی ترسیل پر انحصار بڑھانا جائے۔
ایران کی حمایت رکھنے والے حوثیوں نے کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کرتے ہوئے براہ راست سعودی عرب سے بات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے صنعا کے ایئرپورٹ سے ’ناکہ بندی‘ ختم کرنے اور حدیدہ بندرگاہ پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مقابلہ بھی کیا۔
امن مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے یمن کی قانونی حیثیت کی بحالی کے لیے کوشاں عرب اتحاد نے منگل کو رمضان کے دوران یمن میں ہر قسم کی فوجی کارروائیاں بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اتحاد کی جانب سے حوثیوں پر بھی زور دیا گیا تھا کہ وہ امن کے لیے ہونے والی کوششوں کا حصہ بنیں۔
تاہم حوثی جنگ بندی کی بار بار خلاف ورزی کرتے رہے ہیں اور حکومت کے زیرانتظام شہر معارب اور شمالی شہر حجہ پر کئی حملے گئے۔
یمن کی وزارت دفاع اور مقامی میڈیا نے جمعرات کو بتایا فوجیوں نے بنی حسن کے علاقے میں حوثیوں کے حملے کا ناکام بنایا۔