اس کیس میں اداکار جیمز فرانکو اور پال بیٹنی کے ساتھ ساتھ دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک ایلون مسک بھی عدالت میں گواہی دے سکتے ہیں۔
کیس کا محور ایمبر ہرڈ کا دسمبر 2018 میں واشنگٹن پوسٹ میں لکھا گیا کالم ہے، جس میں وہ خود کو ’خانگی بدسلوکی کی نمائندگی کرنے والی عوامی شخصیت‘ کے طور پر بیان کرتی ہیں جنہیں خود پر حملے کے دعووں کے بعد آن لائن پریشان کیا گیا تھا۔
کالم کا عنوان تھا ’میں نے جنسی تشدد کے خلاف آواز اٹھائی اور اپنے ثقافت کے غضب کا سامنا کیا۔ اسے بدلنا ہوگا۔‘
اداکارہ نے جونی ڈیپ کا نام نہیں لیا تھا لیکن انہوں نے ان پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کر دیا اور پانچ کروڑ ڈالر کا ہرجانہ طلب کیا۔
واضح رہے کہ دونوں اداکاروں کی ملاقات 2011 میں فلم ’دی رم ڈائری‘ کے سیٹ پر ہوئی تھی۔ دونوں کی شادی 2015 سے 2017 تک چلی تھی۔
جونی کی جانب سے درج شکایت میں کہا گیا ہے کہ ’کالم کا واضح مطلب یہ ہے کہ جونی ڈیپ خانگی بدسلوکی کے مرتکب ہیں اور جھوٹے ہیں۔ جونی ڈیپ نے کبھی بھی ایمبر ہرڈ کے ساتھ بدسلوکی نہیں کی۔‘
اداکارہ ایمبر ہرڈ نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے 10 کروڑ ڈالر کا مطالبہ کیا اور کہا کہ انہیں جونی ڈیپ کے ہاتھوں ’بہت زیادہ جسمانی تشدد اور بدسلوکی‘ کا سامنا کرنا پڑا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل جونی ڈیپ لندن کا مقدمہ ہار چکے ہیں، جو انہوں نے اخبار ’دی سن‘ کے خلاف انہیں ’بیوی کو پیٹنے والا‘ کہنے پر دائر کیا تھا۔ ان کی اپیل کی کوشش گزشتہ سال مارچ میں مسترد کر دی گئی تھی۔