Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کے شہر وارانسی میں ریشمی ساڑھیاں تیار کرنے والے سراج الدین

ساڑھی کی تیاری پر جو محنت ہوتی ہے اس پر بچت تقریبا نہ ہونے کے برابر ہے۔ فوٹو عرب نیوز
ہندوستان  میں بہنے و الے دریائے گنگا کے کنارے ایک مدھم  روشنی والے کمرے میں لگی دستی کھڈی پر آج بھی ریشمی دھاگے  سے ساڑھیوں کے لیے نفیس کپڑا  خاص انداز سے تیار کیا جاتا ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق محمد سراج الدین اس کمرے میں اپنی خاص پہچان کے ساتھ انڈیا کے  شہر وارانسی کے کاریگروں کی  کم ہوتی ہوئی کمیونٹی میں سے ایک ہیں۔
سراج الدین کے بازو  جب اس لوم پر چلتے ہیں تو ریشمی  کپڑا اس لکڑی کے شہتیر کی تال کی آواز کے ساتھ  خاص انداز میں تیاری کے مراحل سے گزرتا ہے۔
محمد سراج الدین یہاں بڑی محنت کے ساتھ ہاتھ سے ریشمی ساڑھیاں تیار کر رہے ہیں، ایسی ساڑھیوں کا استعمال انڈین خواتین کی روایات میں سے ہےاور یہ انتہائی پسند کی جاتی ہیں۔
یہ علاقہ انڈیا میں بسنے والے ہندوؤں کے لیے اپنی خاص مذہبی رسومات میں عقیدت کے طورپر بھی مانا جاتا ہے۔
اس علاقے میں رہنے والے سراج الدین کی روٹی روزی اس کمرے میں موجود ریشمی دھاگے سے لٹکی ہوئی ہے۔

ہاتھ  کی کھڈی پر اور الیکٹرک لوم پر بنے ہوئے کپڑے میں فرق ہے۔ فوٹو عرب نیوز

65 سالہ سراج الدین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اس پورے علاقے میں گھومیں تو یہ واحد گھر ہے جہاں آپ کو ہینڈ لوم یا کھڈی نظر آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک تو میں زندہ ہوں تک یہ سب ایسے ہی چلتا رہے گا اس کے بعد کیا ہوتا ہے کچھ نہیں کہہ سکتا کیونکہ میرے بعد اس گھر میں کوئی نہیں رہے گا۔
وارنسی کے اس علاقے میں ہاتھ سےبُنے ہوئے مختلف نمونوں اور پھولوں کے ڈیزائن کے ساتھ چمکدار، سنہری اور ریشمی کپڑا صدیوں سے اپنی ایک خاص شہرت رکھتا ہے۔
بنارسی ساڑھیاں  جسے شہر کے قدیم نام کے حوالے سے بھی جاناجاتا ہے یہاں وہ بھی تیار کی جاتی  ہیں ۔
یہ خاص قسم کی ساڑھیاں ہندوستانی دلہنوں کے لیے خاص سوغات ہیں جو  اکثر خاندانی وراثت کے طور پر ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی ہیں۔

یہاں کا ریشمی کپڑا صدیوں سے اپنی ایک خاص شہرت رکھتا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

انہوں نے بتایا کہ میرا یہ موجودہ کام تقریبا 30 ہزار روپے میں فروخت ہو گا لیکن مڈل مین کی جانب سے کٹوتی اور لاگت سے بہت کم ہی بچت سامنے آتی ہے۔
سراج الدین کہتے ہیں ساڑھی بنانے میں جو محنت کی جاتی ہے اس کے مقابلے میں بچت تقریبا نہ  ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے پڑوس میں زیادہ تر لوگوں نے اب الیکٹر لومز پر یہ کپڑا تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہاتھ  کی کھڈی پر تیار کئے گئے اور الیکٹرک لوم پر بنے ہوئے کپڑے میں فرق ہے اور ٹیکسٹائل کی باریکیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی قیمت  بھی  مختلف ہے۔

شیئر: