Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب کا حکمران کون؟ آج پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز میں مقابلہ ہوگا

مسلم لیگ ن کا دعویٰ ہے کہ ان کے امیدوار کو 200 سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں وزیراعلٰی کے انتخاب کے لیے ووٹنگ آج ہوگی۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی جانب سے وزیراعلٰی کے امیدوار حمزہ شہباز ہیں جبکہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے پنجاب اسمبلی کے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کو وزارت اعلٰی کا امیدوار نامزد کیا ہے۔
پریذائیڈنگ افسر کے فرائض ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری انجام دیں گے۔ دونوں امیدوار اس بات کا دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کے پاس سادہ اکثریت موجود ہے۔
خیال رہے کہ پنجاب میں یکم اپریل سے حکومت موجود نہیں ہے۔ وزیراعلٰی عثمان بزدار استعفیٰ دے چکے ہیں تاہم نئے وزیراعلٰی کے انتخاب تک چارج ان ہی کے پاس ہے۔
تین اپریل کو وزیراعلٰی کا انتخاب ہونا تھا لیکن ڈپٹی سپیکر نے اراکین اسمبلی کے مابین ہونے والے جھگڑے کے سبب اجلاس چھ اپریل تک ملتوی کردیا تھا جو بعد ازاں 16 اپریل تک موخر کردیا گیا۔
اسی دوران تحریک انصاف نے اپنے ہی ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی اور سپیکر نے ان کے اختیارات بھی ختم کردیے۔
لاہور ہائی کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کے یہ اختیارات ان کو واپس کردیے ہیں اور اب وہی نئے وزیراعلٰی کے انتخاب کا عمل مکمل کروائیں گے۔
اس وقت مسلم لیگ ن کا دعویٰ ہے کہ ان کے امیدوار کو 200 سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ ایک ڈرامائی صورت حال میں اس نے اپنے حامی اراکین کو لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں ٹھہرایا ہوا ہے۔
تحریک انصاف کے علیم خان اور جہانگیر ترین کے گروپوں نے بھی حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو حکومت یہ حکم دے رکھا ہے کہ انتخابی عمل میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ پیدا نہ ہونے دی جائے۔

پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تعداد 371 ہے جبکہ حکومت بنانے کے لیے 186 ارکان کی حمایت ضروری ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)

اس سے پہلے اپوزیشن نے الزام لگایا تھا کہ ان پر اسمبلی کی عمارت کے دروازے بند کیے گئے تھے جبکہ میڈیا کو بھی انتخابی عمل دیکھنے کی اجازت نہیں تھی۔
ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے اب میڈیا کو وزیراعلٰی کے انتخاب کی کوریج کی اجازت دے دی ہے۔
پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 اراکین پر مشتمل ہے جبکہ حکومت بنانے کے لیے کسی بھی پارٹی کو 186 اراکین کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے۔
 سردار عثمان بزدار 194 ووٹوں سے وزیراعلٰی پنجاب منتخب ہوئے تھے۔  مسلم لیگ ق نے اپنے 10 ووٹوں سے ان کی حمایت کی تھی جس کے بدلے میں پارٹی  کے صدر پرویز الٰہی کو پنجاب اسمبلی کا سپیکر بنایا گیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کے اندر پارٹی پوزیشن یہ ہے کہ حکومتی اتحاد جو کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق پر مشتمل ہے اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق ان کے اراکین کی تعداد اس وقت 192 ہے جبکہ اپوزیشن اتحاد کے اراکین 164 ہیں۔
خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد تحریک انصاف کے منحرف اراکین کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کا خواہاں ہے جبکہ تحریک انصاف نے منحرف اراکین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کر رکھا ہے۔

شیئر: