Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر ایک مرتبہ پھر بے قابو کیوں؟

عبدالعظیم کے مطابق ’حکومت کو پیٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی ختم کرنا ہوگی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں گذشتہ ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں نو روپے اضافے کے بعد ایک مرتبہ پھر ڈالر کی اونچی اڑان جاری ہے۔
بدھ کو انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں ایک روپے 48 پیسے کا اضافہ ہوا اور ایک ڈالر 185.92 روپے پر بند ہوا۔  
ملک میں نئی حکومت کے قیام کے بعد سیاسی استحکام کے ساتھ ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی جارہی تھی تاہم ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور آئی ایم ایف پروگرام کے فائنل نہ ہونے کی وجہ سے ایک بار پھر روپے کی قدر میں کمی دیکھی جارہی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ملک کی موجودہ معاشی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے نئی حکومت کو سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے۔‘
اخراجات میں کمی، امپورٹ بل پر کنٹرول اور آئی ایم ایف کے ساتھ جلد سے جلد معاملات طے کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
سپیکٹرم سکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ عبدالعظیم نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے پاکستانی روپے پر پریشر بڑھ رہا ہے اور ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل ابھی تک فائنل نہیں ہوئی ہے۔ ’اس کے علاوہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد امپورٹ بل میں اضافہ ایک بڑی وجہ ہے۔ حکومت کے آئی ایم ایف سے معاملات اگر فائنل ہوجاتے ہیں تو صورت حال میں بہتری ممکن ہے۔‘
عبدالعظیم کے مطابق ’حکومت کو پیٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی ختم کرنا ہوگی۔‘
فاریکس ڈیلر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ ’سیاسی صورت حال بہتر ہے لیکن معاشی صورت حال خراب ہے۔‘

ماہرین کے مطابق ’معاشی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے نئی حکومت کو سخت اقدامات اٹھانا ہوں گے‘ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

’تیل کا امپورٹ بل مسلسل بڑھ  رہا ہے اور گذشتہ نو ماہ میں 10 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، یہ ایک بڑا اضافہ ہے۔‘
ان کے مطابق نئی حکومت کے بعد مثبت اثر دیکھنے میں آیا تھا اور ڈالر کی قدر میں 9 روپے کی کمی ہوئی تھی لیکن اب صورت حال ایک بار پھر سے خراب ہو رہی ہے۔
پاک کویت سکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ سمیع اللہ طارق کے مطابق ’ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی ہورہی ہے جس کی وجہ سے روپے پر پریشر آرہا ہے۔‘
’ایسی صورت حال میں آئی ایم ایف کا پروگرام انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ نئی حکومت کے لیے مشکل ہوگا کہ تیل کی قیمتوں کو برقرار رکھ سکے۔ خسارے کو کم کرنے کے لیے بہت سے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘

شیئر: