Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایلون مسک ٹوئٹر کے نئے مالک، ’ایک شخص کے ہاتھ اتنی طاقت دینا خطرناک ہے‘

ٹوئٹر سے معاہدے کے بعد ایلون مسک نے آزادی اظہار کو ’جمہوریت کے لیے ریڑھ کی ہڈی‘ قرار دیا (فوٹو: اے ایف پی)
انسانی حقوق کے گروہوں نے دنیا کے امیر ترین انسان ایلون مسک کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے سب سے زیادہ حصص خریدنے کے بعد اس پلیٹ فارم پر نفرت انگیزی بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خود کو ’اظہارِ رائے کی مکمل آزادی کا علمبردار‘ کہنے والے ایلون مسک کا ٹوئٹر سے معاہدہ ہو چکا ہے۔
الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک ’فری سپیچ ابسلوٹسٹ‘  ہونے کے دعوے دار ہیں اور وہ ٹوئٹر کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
انہوں نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ ٹوئٹر کو آزادیٔ اظہار کا ایک حقیقی فورم ہونا چاہیے۔
پیر کو ٹوئٹر سے معاہدہ ہو جانے کے بعد ایلون مسک نے آزادی اظہار کو ’جمہوریت کے لیے ریڑھ کی ہڈی‘ قرار دیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کی ڈیجیٹل ریسرچر اور انسانی حقوق کی وکیل ڈیبورا براؤن نے کہا ہے کہ ’قطع نظر اس بات کے کہ اس کمپنی کا مالک کون ہے، اس پر انسانی حقوق سے متعلق ذمہ داریاں ہیں۔ اس پلیٹ فارم کو دنیا بھر کے ان تمام افراد کی رائے کا احترام کرنا چاہیے جو انسانی حقوق پر بات کے لیے ٹوئٹر پر انحصار کرتے ہیں۔‘
ٹوئٹر نے انسانی حقوق کے کارکنوں کے تحفظات کے حوالے سے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
امریکن سول لبرٹیز یونین(اے سی ایل یو) کے ڈائریکٹر انتھونی رومیو نے کہا ہے کہ ’گو کہ ایلون مسک اے سی ایل یو کے کارڈ ہولڈر اور ہمارے نمایاں سپورٹر ہیں لیکن کسی ایک شخص کے ہاتھ میں بہت زیادہ طاقت دے دینا خطرناک چیز ہے۔‘
 

شیئر: