Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نفرت اور عدم برداشت کی سیاست کو رد کریں‘، ڈپٹی سپیکر قاسم سوری پر حملہ

قاسم سوری کا دعویٰ ہے کہ ان پر ن لیگ کے حامیوں نے حملہ کیا۔ (فائل فوٹو: نیشنل اسمبلی/ٹوئٹر)
جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب پاکستانی سوشل میڈیا پر متعدد صارفین کی جانب سے کچھ ویڈیوز شیئر کی گئیں جس میں دو گروہوں کو آپس میں لڑتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔
یہ ویڈیوز دراصل پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بنائی گئیں تھیں جہاں ایک ریسٹورنٹ پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اپنے دوستوں کے ساتھ سحری کرنے آئے ہوئے تھے۔
ویڈیو میں کچھ افراد کو ایک ٹیبل کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جہاں قاسم سوری اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔ اس کے بعد دونوں گروہوں میں ہاتھا پائی ہوئی اور ایک دوسرے کو کرسیاں بھی ماری گئیں۔
اسلام آباد میں مقیم صحافی احسان اللہ ٹیپو محسود کے مطابق یہ حملہ جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی کے حامیوں کی طرف سے کیا گیا تھا۔
تاہم قاسم سوری خود پر ہونے والے حملے کا ذمہ دار پاکستان مسلم لیگ کو قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا ’ن لیگی غنڈوں نے مجھ پر اور میرے سحری کے لیے آئے ہوئے مہمانوں پر اسلام آباد کے مقامی ریسٹورنٹ پر ابھی ابھی حملہ کرنے کی کوشش کی اور مہمانوں سے بدتمیزی کی۔‘
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین ملکی سیاست میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت پر نالاں نظر آرہے ہیں اور سیاست دانوں سے متشدد رویوں کی حوصلہ شکنی کرنے کی درخواست کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے ڈاکٹر شہناز خان نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’نفرت اور عدم برداشت کی سیاست کو رد کریں۔ اپنے لیڈروں کی محبت میں پاکستان کی یکجہتی اور سالمیت کو نقصان نہ پہنچائیں۔‘

حاجی رسم مغل نامی صارف نے ملک کے حالات ٹھیک کرنے اور بڑھتی ہوئی عدم برداشت کو قابو میں رکھنے کے لیے ملک میں جلد انتخابات کا مشورہ دیا۔

واضح رہے قاسم خان سوری کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے اور وہ پارٹی کے صوبائی صدر بھی ہیں۔ ان کی پارٹی کے ترجمان نے مطالبہ کیا ہے کہ ان پر حملہ کرنے والوں کو ’دہشتگرد‘ قرار دیا ہے۔

شیئر: