ان میں ایک شہزادی لمیا بنت ماجد السعود ہیں جو الولید للاانسانیہ کی سیکریٹری جنرل اور بورڈ آف ٹرسٹی کی رکن ہیں۔
انہوں نے سعودی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کیا۔ امدادی کام کے حوالے سے ان کو 2017 میں عرب وومن آف دی ایئر ایوارڈز دیا گیا۔
شہزادی نے 2003 میں اپنی اشاعتی کمپنی قائم کی جو دبئی، قاہرہ اور بیروت سے میگزین شائع کرتی ہے۔
مملکت میں خواتین کو بااختیار بنانا سعودی ویژن 2030 کا ایک اہم حصہ ہے۔ دی عرب انسٹی ٹیوٹ فار ویمنز ایمپاورمنٹ کی بانی اور سی ای او می المزینی کو عریبین بزنس لسٹ میں شامل کرنا حیرت کی بات نہیں۔
روشن کی گروپ چیف مارکیٹنگ اینڈ کمیونیکیشنز افسر غادہ عثمان بھی اس لسٹ میں شامل ہیں۔ روشن سرمایہ کاری کا ایک پروجیکٹ ہے جو مملکت میں رہائشی ریئل اسٹیٹ کا کام کرتی ہے۔
فہرست میں جگہ بنانے والی دیگر تین خواتین میں مونا الثقفی، ربا عبدالعزیز العثیم اور رشا الھوشان بھی شامل ہیں۔
مونا الثقفی برطانوی کمپنی سرکو کی سربراہ ہیں۔ 20 سال سے زیادہ تجربے میں انہوں نے متعدد سرکاری اور پرائیویٹ شعبوں میں مختلف عہدوں پر کام کیا۔
ربا العثیم انجینیئر ہیں اور وہ فور اے کی بانی بھی ہیں۔ مملکت کے صحت، مہمان نوازی، رہائشی اور کمرشل شعبوں میں ان کے شاندار کام کو تسلیم کیا گیا ہے۔
انٹیریئر ڈیزائنر کمپنی راشا الھوشان کی مالک اور بانی الھوشان نے انٹیریئر اور آرکیٹیکچر میں ڈگری لی ہے۔ انہوں نے فرنیچر برانڈز نادا دیبس، فیندی کاسا اور بی این بی ایٹالیا کو سعودی مارکیٹ میں متعارف کرایا ہے۔