’گاڑی ٹوٹ گئی تو کیا ہوا‘، ڈاکٹر یاسمین راشد کی ویڈیو وائرل
بدھ 25 مئی 2022 20:48
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
یاسمین راشد کینسر کے باوجود کورونا وبا کے دوران اپنی خدمات سرانجام دیتی رہیں (فائل فوٹو: یاسمین راشد فیس بک)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ سابق وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں خیبر پختونخوا سے اسلام آباد کی طرف گامزن ہے اور حکومت کی جانب سے ان کو روکنے کے لیے دارالحکومت کے اندر اور اطراف رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔
خیبر پختونخوا کے علاوہ پاکستان کے دیگر شہروں خصوصاً لاہور اور کراچی میں بھی پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کارروائی اور انہیں لانگ مارچ کا حصہ بننے سے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پاکستان میں سیاسی بے یقینی سوشل میڈیا پر بھی بدھ کے روز سب سے زیادہ زیربحث رہی۔
سوشل میڈیا صارفین پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی گاڑی پر پولیس کے لاٹھی چارج پر بھی برہم نظر آئے اور ان کا نام اس وقت ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں سے ایک ہے۔
شیئر کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کا قافلہ جب لاہور کے بتی چوک پر پہنچا تو پولیس کی شیلنگ سے ہر طرف دھواں پھیل گیا مگر ڈاکٹر یاسیمن راشد رکاوٹوں اور پتھراؤ کے باوجود پولیس کا حصار توڑ کر آگے نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حصار توڑ کر آگے نکل جانے کے باوجود پولیس اہلکاروں نے ان کا پیچھا کیا اور کی گاڑی پر ڈنڈے بھی برسائے جس کے نتیجے میں ان کی گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے اور ان کے ہاتھ پر بھی خراشیں آئیں۔
اس کے باوجود بھی پی ٹی آئی رہنما نے اپنا سفر جاری رکھا جس کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین ان کی ہمت پر انہیں داد دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
توئٹر صارف سعد حسن نے لکھا کہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر انہیں یاسمین راشد کے ساتھ ہونے والے برتاؤ پر افسوس ہورہا ہے۔ سعد نے مزید لکھا کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے عروج دوران بحیثیت وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد کی خدمات کا پورا صوبہ احسان مند ہے۔
واضح رہے کہ بحیثیت وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد خود کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کرتے ہوئے نظر آتی تھیں اور یہی وجہ تھی کہ نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ دیگر جماعتوں کے رہنما بھی ان کی خدمات کے معترف تھے۔
ٹوئٹر صارف عدیل راجا نے انہیں ’آئرن لیڈی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ابھی بھی سڑک پر موجود ہیں۔ آپ کو ان کی ہمت کو سراہنا ہوگا۔‘
ٹوٹی ہوئی گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ کر یاسمین راشد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’گاڑی ٹوٹ گئی تو کوئی بات نہیں، تمام ورکرز ہمت کریں چلتے رہیں انشا اللہ ہم پہنچیں گے۔‘
ٹوئٹر صارف حرا کا کہنا تھا کہ ’اگر ہمت کا کوئی چہرہ ہوتا تو وہ یقیناً یاسمین راشد کا ہوتا۔‘
منگل کے روز ایک نیوز کانفرنس میں مریم نواز نے کہا تھا کہ یاسمین راشد کینسر کی مریضہ ہیں اس لیے ان کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔