’پتی چوری‘ کے الزام میں خواتین کو ہراساں کرنے والے چھ افراد گرفتار
ہفتہ 28 مئی 2022 17:30
شاہد عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
بہاولنگر کے علاقے ہارون آباد میں پیش آنے والے واقعہ کی تصدیق کی ہے (فائل فوٹو: ویڈیو گریب)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع بہاولنگر میں مبینہ طور پر خانہ بدوش خواتین کے ’پتی چوری کرنے کی کوشش کے بعد ان سے بدسلوکی‘ کی شکایت رپورٹ کرنے والوں نے متعلقہ حلقوں سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر مختلف صارفین نے ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بہاولنگر کے علاقے ہارون آباد میں چائے کی پتی کے چوری کے الزام میں دکانداروں نے خواتین کو ہراساں کیا۔
متعدد ٹویپس کی جانب سے رپورٹ کیے گئے واقعے میں جہاں مختلف حکومتی شخصیات کو مینشن کر کے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا وہیں ’معمولی چوری پر ایسی بدسلوکی‘ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ایسی ہی ایک ویڈیو میں خواتین کو لے جانے والے ایک فرد سے پوچھا جاتا ہے کہ ’شیخ صاحب کیا معاملہ ہو گیا؟‘ جس کے جواب میں کہا جاتا ہے کہ ’انہوں نے پتی کہ چار پانچ پیکٹ چوری کیے ہیں۔‘
خواتین کو دوپٹے سے باندھ کر لے جانے والے شخص کو کہا جاتا ہے کہ ’معاملہ زیادہ بڑا نہیں تو کچھ درگزر کریں، ایسا نہ کریں بلکہ انسانوں کی طرح لے جائیں۔‘
جس کے جواب میں دکاندار غصے سے جواب دیتے ہیں کہ ’ان کی جگہ تم آ جاؤ۔‘
اردو نیوز کو بہاولنگر پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ سنیچر کو پیش آیا، 15 پر شکایت ملنے پر پولیس پارٹی متعلقہ مقام پر پہنچی تھی۔
ہارون آباد سٹی پولیس سٹیشن کے اے ایس آئی کوثر علی کے مطابق ’خواتین سے دکانداروں کی بدسلوکی کی تفصیل سے ابھی تک لاعلم ہیں، ہمیں 15 پر شکایت ملی تھی جس کے بعد پولیس پارٹی موقع پر پہنچی، اس دوران دکاندار خواتین کو لے کر تھانے پہنچ گئے۔‘
پولیس اہلکار کے مطابق ’تین خواتین اور دو بچیوں پر پتی چوری کا الزام لگایا گیا ہے، یہ پانچوں خانہ بدوشوں سے تعلق رکھنے والی مقامی خواتین ہیں۔ ہماری موجودگی میں ان پر کوئی تشدد نہیں ہوا البتہ اس سے پہلے کچھ ہوا ہو تو ابھی تک لاعلم ہیں۔‘
کوثر علی کا کہنا تھا کہ ’شکایت کرنے والے دکاندار اور خواتین تھانے میں موجود ہیں، معاملے کا مکمل جائزہ لے کر مزید کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔‘
متعدد ٹویپس نے معاملے پر تبصرہ میں خواتین سے ’ناروا سلوک کو انسانیت سوز‘ قرار دیتے ہوئے واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف ’سخت ترین قانونی کارروائی‘ کا مطالبہ بھی کیا۔
معاملے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرنے والے ایک ٹویپ نے موقف اپنایا کہ ’جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے وہ ہمارے دوغلے پن کی سزا ہے۔ پتی چور کو بازار میں رسوا کرو اور ملک چور کو سر پر بٹھاؤ۔‘
سنیچر کی رات گئے پنجاب پولیس کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے اعلان کیا گیا کہ ’بہاولپور میں خواتین کے ساتھ ناروا سلوک اور ہراسیت کی پاداش میں چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔‘