سعودی جیلوں کو تبدیل کرنے کے منصوبے کا آغاز
گورنر مکہ نے پروجیکٹ اور اس سے وابستہ ریسرچ چیئر کا افتتاح کیا ہے( فوٹو ایس پی اے)
گورنر مکہ مکرمہ شہزادہ خالد الفیصل نے جدہ میں ام القریٰ یونیورسٹی کی جانب سے جیلوں کو تبدیل کرنے پروجیکٹ اوراس سے وابستہ ریسرچ چیئر کا افتتاح کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق منصوبے کا مقصد جامع نفسیاتی جائزوں کی بنیاد پر مقدمات کی مناسب خصوصیات اور ضروری قانونی سزاؤں کے ذریعے سابق مجرموں کو مؤثر طریقے سے مربوط اور ان کی بحالی ہے۔
یہ منصوبہ عوامی، نجی اورغیرمنافع بخش شعبوں کے ذریعے پینل حصوں میں ایک معیاری تبدیلی پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ قومی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہترین اصلاحاتی متبادل پیدا کیا جا سکے۔
معاشرے میں سابق مجرموں کے مناسب انضمام کو یقینی بنانے کے علاوہ یہ منصوبہ عدالتی حکام کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ انفرادی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اصلاحی متبادل تیار کرنے اور ان پرعمل درآمد کرسکیں۔
یہ اصلاحاتی متبادل کو نافذ کرنے کے لیے موزوں ماحول اورمتعلقہ سرکاری محکموں کے لیے بھی مناسب ماحول بھی پیدا کرے گا۔
منصوبہ ان خلاف ورزیوں کے لیے مجوزہ متبادل سزاؤں کا مطالعہ اور مشاہدہ کرے گا جو غیر منظم جرائم ہیں، قانونی حد کے تحت نہیں ہیں اورجن میں گرفتاری کی ضرورت نہیں ہے۔
منصوبے کے آغاز سے قبل مکہ کے نائب گورنر شہزادہ بدر بن سلطان کی سربراہی میں ایگزیکٹو کمیٹی نے 14 سے زائد مباحثے کے سیشنز منعقد کیے جس کے دوران متعدد موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں متبادل سزاؤں کا تصور اور ان کی قانونی جڑیں، سماجی اور نفسیاتی مداخلت اور نفسیاتی مسائل شامل ہیں۔
وژن 2030 کے اہداف کے مطابق مملکت رہائی پانے والے قیدیوں کے لیے کمیونٹی سپورٹ پروگرام پیش کرتی رہتی ہے جس سے معاشرے میں ان کی بحالی ممکن ہوتی ہے۔
قیدیوں کے انضمام میں سعودی کوششیں پہلے سے موجود ہیں جیسا کہ ترہوم، قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کی بہبود کے لیے قومی کمیٹی جو 21 کمپنیوں کے ذریعے سپانسر کی جاتی ہے اور قیدیوں کی بحالی کے لیے ہدف بنائے گئے کمیونٹی پروجیکٹس میں مدد کرتی ہے۔
ترہوم پبلک پراسیکیوشن، کونسل آف سعودی چیمبرز، صحت، انصاف، تعلیم، انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی وزارتوں سمیت 12 سرکاری اداروں کے ساتھ تعاون میں کام کرتا ہے۔