Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تُو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن، کُکڑی نہ بن‘

ولید اقبال کی جانب سے احتجاج کے دوران سینیٹ میں مرغے کی آوازیں نکالنے پر ان کو تنقید کا سامنا ہے۔ فوٹو: سکرین گریب
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر ولید اقبال کے پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینیٹ) میں حکومت کے خلاف احتجاج کے دوران مرغے کی آوازیں نکالنا سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔
پاکستان کے قومی شاعر علامہ اقبال کے پوتے کے احتجاج کی ویڈیو کا کلپ شیئر کرتے ہوئے سینیئر صحافی و تجزیہ کار طلعت حسین نے لکھا کہ ’بانگِ درا۔ پی ٹی آئی ایڈیشن۔‘
طارق محمود بٹ نامی ایک صارف نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’علامہ اقبال کشمیری خاندان کا چشم و چراغ، برصغیر پاک و ہند کا عظیم مفکر اور مسلمانوں کا درمند رہنما۔ جس کا ایک ایک شعر قوم کے لیے مشعلِ راہ ہے۔‘
انہوں نے علامہ اقبال کے شعر لکھا اور کہا کہ ’ولید اقبال، دادا جی کی بات سنو۔
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن، اپنا تو بن ۔ (کُکڑی نہ بن)
مریم نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ ایسی آوازیں کیوں نکال رہے ہیں۔‘
فائزہ افتخار نے ولید اقبال کی ویڈیو پر تبصرہ کیا کہ ’اقبال کا شاہین کُکڑ بنتے ہوئے۔‘ 
فیس بک پر طاہر چوہدری ایڈووکیٹ نے ولید اقبال کی ویڈیو اس تبصرے کے ساتھ شیئر کی کہ شخصیت پرستی کو اسی لیے بت پرستی سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

شمع بی بی نے کہا کہ ’اپنے پوتے کی حرکتیں دیکھ کر قبر میں اقبال کی روح بھی کانپ گئی ہوگی۔‘
این ایچ نقوی نے تبصرہ کیا کہ ’کُکڑی فروش حکمران کے خلاف صدائے احتجاج یونہی بلند کی جاتی ہے۔‘
ندیم خان نے تحریک انصاف کے سینیٹر کی ویڈیو پر لکھا کہ شاہین کے بجائے کُکڑ بن گیا۔ افسوس یہ لوگ ملک کا بیڑا غرق کر کے کتنے خوش ہیں۔‘

خضر سبحان نے کہا کہ ’علامہ اقبال کو پڑھنے اور سمجھنے والے عالم اور ناسمجھ کم عقل لوگ اُن کے سائے میں رہ کر بھی جاہل ہوتے ہیں۔‘
محمد وقاص وحید نے ولید اقبال کے کام کو انتہائی غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ بزرگوں کی عزت کا خیال رکھیں۔
اے جاوید نامی ٹوئٹر ہینڈل سے تبصرہ کیا گیا کہ ’بانگیں درا۔ آج پتا چلا اقبال دا شاہین کُکڑ اے۔‘

شیئر: