دعا زہرہ کا والدین سے ملنے سے انکار، عدالت کا شیلٹر ہوم منتقل کرنے کا حکم
پیر 6 جون 2022 9:36
زین علی -اردو نیوز، کراچی
دعا زہرہ اور شوہر کو پانچ جون کو چشتیاں سے بازیاب کیا گیا تھا (فوٹو: پنجاب پولیس)
کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرہ اور شوہر ظہیر کو عدالت میں پیش کر دیا گیا جبکہ والدین سے ملنے سے انکار کے بعد عدالت نے دعا زہرہ کو دارالامان بھجوا دیا ہے۔
مقدمے کی سماعت پیر کو سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی، جس سے تھوڑی قبل ہی پولیس نے دعا زہرہ کو شوہر سمیت کراچی پہنچایا تھا۔
دعا زہرہ اور ان کے شوہر ظہیر کو انتہائی سخت سکیورٹی میں سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر دعا زہرہ کے والدین نے بیٹی سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تاہم دعا زہرہ نے ملنے سے انکار کر دیا۔
پولیس کے مطابق دعا زہرہ کو لاہور سے کراچی منتقل کر کے ویمن پولیس کے حوالے کیا گیا جبکہ دعا زہرہ کے شوہر ظہیر کو اے وی سی سی کی حفاظتی تحویل میں دیا گیا۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت سے استدعا کی کہ دعا زہرہ کوپیش کرکے بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں۔ ’عدالت دعا زہرہ کو آج ہی پیش کرنے کی اجازت دے۔‘
عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے کیس آج (پیر کو) ہی سماعت کے لیے منظور کر لیا۔
واضح رہے پانچ جون کو جوڑے کو پنجاب کے ضلع بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں بہاولنگر سے حراست میں لیا تھا۔
جس کے بعد پولیس ترجمان نے بتایا تھا کہ ’دعا زہرہ اور اس کے شوہر ظہیر نے اپنے بھائی کے سسرال میں ایک شخص کے گھر پناہ لے رکھی تھی۔‘
خیال رہے کہ 16 اپریل کو دعا زہرہ کے کراچی سے لاپتا ہونے کا واقعہ رپورٹ ہوا تھا۔
بعدازاں ایک ویڈیو میں دعا زہرہ نے صوبہ پنجاب میں ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرنے کا اعتراف کیا تھا اور 26 اپریل کو پولیس کے سامنے بیان دیا تھا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔
دوسری جانب دعا زہرہ کے والد کا موقف تھا کہ ان کی بیٹی کی عمر ابھی 14 برس ہے، سو اس کی قانون کے مطابق شادی نہیں ہو سکتی۔
انہوں بیٹی کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ نے جمعے کو آئی جی سندھ کو حکم دیا تھا کہ لڑکے اور لڑکی کو جلد از جلد بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کیا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو دعا زہرہ، ظہیر احمد سمیت تمام ملزمان کے بینک اکاؤنٹس، شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرہ کو 10 جون کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ اور عدالت میں دعا زہرہ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کا اظہار کیا تھا.
آئی جی سندھ کامران فضل کو بھی عدالتی حکم پر ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔