Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہم نے گیس اور بجلی پر سبسڈی کم کی ہے: مفتاح اسماعیل

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ رواں سال  نہیں لگ رہا کہ تیل کی قیمتیں کم ہوں گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ’موجودہ حکومت نے مشکل وقت میں بجٹ دیا ہے۔‘
سنیچر کو اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ پوسٹ بجٹ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے لیے ’مشکل فیصلے لینے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک کو انتظامی طور پر ٹھیک کرنا ہوگا ورنہ معیشت نہیں چلے گی۔‘ ان کے مطابق آئندہ مالی سال 4598 ارب روپے کے مالی خسارے کا سامنا ہوگا۔
’رواں مالی سال حکومت نے بجلی کی مد میں صارفین کو 1100 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔ ہم 100 ارب روپے کے یونٹس تیار کر کے صارفین تک پہنچاتے ہیں۔ اس کے علاوہ 500 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے جو ہم نے دینا ہے جس کا مطلب ہے 500 ارب روپے کا ایک اور نقصان ہوا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجلی سستی کرنے کے لیے 16 روپے فی یونٹ سبسڈی دی ہے۔
مفتاح اسماعیل کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف کے معاہدے کے برخلاف سبسڈی دی۔
فروری کے آخر میں جب ان کو معلوم ہوا کہ حکومت جا رہی ہے تو انہوں تیل اور پیٹرول پر سبسڈی دے دی۔ وہ چیک لکھ کر دے دیا جب آپ کے اکاؤنٹس کچھ پیسے نہیں تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم مارکیٹس میں دیکھتے ہیں کہ جب کسی کے اکاؤنٹ میں کچھ نہیں ہوتا تو وہ چیک دے دیتے ہیں جس کے بعد وہ بھاگ جاتے ہیں۔
وزیر خزانہ کے مطابق ’تاریخ کے چار بڑے خسارے عمران خان نے کیے۔ تقریباً چار برسوں میں انہوں نے سب سے زیادہ قرضہ لیا۔‘

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے بجلی سستی کرنے کے لیے 16 روپے فی یونٹ سبسڈی دی ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تیل کی قیمتوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ رواں سال نہیں لگ رہا کہ تیل کی قیمتیں کم ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی کی فیکٹری بند نہیں کریں گے کیونکہ اس سے لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔
وزیر خزانہ کے مطابق افسوس کی بات ہے کہ ملک کی معیشت کی بحالی کے لیے دوسرے ملکوں سے رابطہ کرنا پڑتا ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ اگر ہم عام پاکستانی کو دبائیں گے اور سری لنکا جیسی حالت کریں گے تو قوم معاف نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجلی اور گیس کے شعبوں کی سبسڈی کم کی ہے۔
’اگر مسائل کو حل نہیں کیا تو معیشت اتنا بوجھ برداشت نہیں کر سکے گی۔ بجلی کی ٹرانسمیشن لائن میں خرابیاں اور بل وصولی میں مسائل کا سامنا ہے۔
گیس میں بھی نقصان ہو رہا ہے، پتا نہیں چوری ہو رہی ہے یا اڑ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں برس 25 لاکھ دکان داروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

شیئر: