پنجاب اسمبلی میں پیر کو ہونے والی ہنگامہ آرائی کے سبب صوبائی بجٹ پیش نہ ہوسکا تھا اور ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان ہونے والی بدمزگی نے سیاسی صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔
امید کی جا رہی ہے کہ آج صوبائی اسمبلی میں سال 2022-23 کا بجٹ پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب میں خواتین اساتذہ کے لیے سکوٹی کس حد تک مسئلے کا حل؟Node ID: 675576
-
پنجاب حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈلاک، بجٹ پیش نہ ہوسکاNode ID: 677111
گذشتہ روز جب اسمبلی کا اجلاس چھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ کی ایوان میں موجودگی پر اعتراض کیا اور ان کے خلاف نعرے بازی بھی کی، جس کے بعد سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے سارجنٹ ایٹ آرمز کے ذریعے انہیں ایوان سے باہر نکلوا دیا۔
تاہم جاتے جاتے عطا اللہ تارڑ نے دروازے پر رک کر سپیکر اسمبلی کو نازیبا اشارہ کیا جو سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی نے عطا اللہ تارڑ کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’یہ آئین کو عزت دے رہے ہیں یا داڑھی کو؟‘
پنجاب اسمبلی کے سابق رکن ظفر ذوالقرنین ساہی نے اس حوالے سے ٹویٹ میں لکھا کہ ’اصل نکتہ یہ نہیں کہ عطا تارڑ نے کیا، بلکہ یہ ہے کہ کیوں کیا؟ کیوں ایک پڑھے لکھے شخص نے اس طرح کی حرکت کرنے کا فیصلہ کیا؟‘
انہوں نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’کیونکہ انسان کی قابلیت، کردار اور آداب سے زیادہ ان کی پارٹی ایک خاندان کی تابعداری کو اہمیت دیتی ہے۔‘
کچھ صارفین نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ عطا اللہ تارڑ تو پنجاب اسمبلی کے رکن ہی نہیں تو پھر وہ ایوان میں کیسے داخل ہوئے؟
عطا اللہ تارڑ نے اس حوالے سے اپنے موقف میں کہا کہ سپیکر نے انہیں غیرآئینی طور پر اسمبلی سے نکالنے کی کوشش کی جو کہ ناکام ہو گئی۔
اپنی ایک ٹویٹ میں عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ’میں نے عوامی مفاد میں باہر جانے کا فیصلہ کیا تو باہر جاتے ہوئے گالی دی گئی جس کا جواب میں نے اپوزیشن بینچز کی طرف منہ کرکے دیا۔‘
Speaker sent this force toward me to oust me from the house unconstitutionally. This attempt failed
میں نے عوام کے مفاد میں باہر جانے کا فیصلہ کیا تو باہر جاتے ہوئے گالی دی گئی جس کا جواب میں نے اپوزیشن بینچز کی طرف منہ کر کے دیا۔اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت چاہتا ہو،غلط ہوا pic.twitter.com/UDUVTQflJU— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) June 14, 2022