Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آئین کو عزت دے رہے ہیں یا ۔۔۔‘، عطا تارڑ کا سپیکر کو نازیبا اشارہ زیرِ بحث

عطا اللہ تارڑ کو گذشتہ روز بجٹ اجلاس سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو: عطا تارڑ/فیس بک)
پنجاب اسمبلی میں پیر کو ہونے والی ہنگامہ آرائی کے سبب صوبائی بجٹ پیش نہ ہوسکا تھا اور ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان ہونے والی بدمزگی نے سیاسی صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دیا ہے۔
امید کی جا رہی ہے کہ آج صوبائی اسمبلی میں سال 2022-23 کا بجٹ پیش کیا جائے گا۔
گذشتہ روز جب اسمبلی کا اجلاس چھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ کی ایوان میں موجودگی پر اعتراض کیا اور ان کے خلاف نعرے بازی بھی کی، جس کے بعد سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے سارجنٹ ایٹ آرمز کے ذریعے انہیں ایوان سے باہر نکلوا دیا۔
تاہم جاتے جاتے عطا اللہ تارڑ نے دروازے پر رک کر سپیکر اسمبلی کو نازیبا اشارہ کیا جو سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی نے عطا اللہ تارڑ کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ’یہ آئین کو عزت دے رہے ہیں یا داڑھی کو؟‘

پنجاب اسمبلی کے سابق رکن ظفر ذوالقرنین ساہی نے اس حوالے سے ٹویٹ میں لکھا کہ ’اصل نکتہ یہ نہیں کہ عطا تارڑ نے کیا، بلکہ یہ ہے کہ کیوں کیا؟ کیوں ایک پڑھے لکھے شخص نے اس طرح کی حرکت کرنے کا فیصلہ کیا؟‘
انہوں نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’کیونکہ انسان کی قابلیت، کردار اور آداب سے زیادہ ان کی پارٹی ایک خاندان کی تابعداری کو اہمیت دیتی ہے۔‘

کچھ صارفین نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ عطا اللہ تارڑ تو پنجاب اسمبلی کے رکن ہی نہیں تو پھر وہ ایوان میں کیسے داخل ہوئے؟

عطا اللہ تارڑ نے اس حوالے سے اپنے موقف میں کہا کہ سپیکر نے انہیں غیرآئینی طور پر اسمبلی سے نکالنے کی کوشش کی جو کہ ناکام ہو گئی۔
اپنی ایک ٹویٹ میں عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ’میں نے عوامی مفاد میں باہر جانے کا فیصلہ کیا تو باہر جاتے ہوئے گالی دی گئی جس کا جواب میں نے اپوزیشن بینچز کی طرف منہ کرکے دیا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ان کے عمل سے ’اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو معذرت چاہتا ہوں، (جو ہوا) غلط ہوا۔‘

شیئر: