Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اونٹوں کا عالمی دن: عرب خطے میں اس کی تاریخی اہمیت

اونٹ ہزاروں سال سے عرب کی ثقافتی، اقتصادی اور قومی علامت رہے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب نے گذشتہ روز بدھ کو  اونٹوں کے عالمی دن کے موقع پر ہونے والی مختلف تقریبات میں شمولیت اختیار کی ہے، اونٹ کا عرب خطے کے ساتھ ہمیشہ سے گہرا اور قریبی تعلق رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ صحرائی جانور ہزاروں سال سے یہاں بسنے والے انسانوں کی زندگی میں اس کا  ساتھی رہا ہے اور قدیم ثقافتوں کے عروج میں اس جانور کا بھرپور کردار رہا ہے۔
اونٹوں کا عالمی دن22 جون کو منانے کا مقصد صحرائی جانوروں کے مستقبل کو اس کی تاریخ سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے ماحول کو بہتر بنانا ہے تاکہ لوگ اس جانور سے حاصل ہونے والے فوائد جان سکیں۔
اس موقع پر سعودی اونٹ کلب کے چیئرمین فہد بن فلاح حثلین نے کہا  ہےکہ یہ دن انسان کی زندگی میں اونٹ کی اہمیت کو روشناس کرانے میں مددگار ہے۔
فہد حثلین نے اونٹوں کے بارے میں بین الاقوامی تنظیم قائم کی ہے اور عام  افراد کو اونٹوں کی اہمیت سے آگاہ کرنے اور اونٹوں کی دیکھ بھال کے کلچر کو فروغ دینے کی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا  ہے۔
اونٹوں کے عالمی دن کے موقع پر کنگ عبدالعزیز اونٹ فیسٹیول میں سعودی اونٹ کلب کی جانب سے زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی شرکت کی دعوت دی گئی ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں اونٹ پالنے والوں کے ساتھ روابط  میں آسانی فراہم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ فرانس، امریکہ اور میکسیکو میں اونٹوں کے مالکان نے فیسٹیول کے پچھلے ایڈیشن کے بین الاقوامی اوپن راؤنڈ میں حصہ لیا اور اونٹوں کے مقابلوں میں انعامات بھی حاصل کئے۔

اونٹ(صحرائی جہاز)عرب خطے میں جنگوں اور دیگر مہموں میں شامل رہے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

سعودی اونٹ کلب کے بارے میں  وضاحت کرتے ہوئے فہد حثلین نے بتایا ہے کہ کلب نے ایک خوشحال معاشی شعبے کی راہ ہموار کی ہے جو اونٹوں کے مالکان کے لیے نایاب نسلوں کا تحفظ کرتا ہے، ویٹرنری آلات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بڑی منڈیاں کھولتا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے2019 میں ریاض میں ایک غیرمنافع بخش تنظیم انٹرنیشنل کیمل آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی گئی تھی اور اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 105ممالک اس تنظیم کے رکن ہیں۔
عبدالرحمن السدیری ثقافتی مرکز کے رکن محمد الرویلی نے کہنا  ہےکہ اونٹ ایسا جانور ہے جس  نے جزیرہ نما عرب کے لوگوں خاص طور پر صحرائی علاقوں میں رہنے والوں کی اقتصادی اور ثقافتی زندگیوں میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

عرب باشندے ماضی میں اور اب بھی اس پر انحصار کرتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

کنگ سعود یونیورسٹی میں آثار قدیمہ کے شعبے کے ذمہ دارعبداللہ الشریخ  کا کہنا ہے کہ اونٹ ہزاروں سال سے عرب کی ثقافتی، اقتصادی اور قومی علامت رہے ہیں۔
اونٹ جسے صحرائی جہاز بھی کہا جاتا ہے عرب باشندوں اور یہاں کی سرزمین کی بقا اور نقل و حمل کے ساتھ ساتھ خوراک کا ذریعہ رہے اس کے علاوہ جنگوں اور شکار کی مہموں میں بھی ان سے کام لیا جاتا رہا ہے۔
سعودی عرب کے پہاڑوں پر موجود راک آرٹ میں اونٹوں سے متعلق کندہ کاری کی گئی ہے۔ ان خاکوں کے ذریعے عرب خطے میں  تجارت، زیارت اور سفر میں لوگوں کی تاریخی نقل و حرکت کے ثبوت ملتے ہیں۔
عبداللہ الشریخ نے بتایا ہے کہ اونٹوں کی افزائش نسل کے ذریعے ہم جدید معاشرے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور یہ انسانی خوراک کے ساتھ ساتھ روایتی دستکاری اور مواد کا بھی ذریعہ ہے۔

جزیرہ نماعرب کی اقتصادی اور ثقافتی زندگی میں مرکزی کردار ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

عالمی دن کے موقع پر سعودی ہیریٹیج ایمبیسیڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین طلال الشرحان کا کہنا ہے کہ اونٹ سعودیوں کے لیے بالخصوص اور عرب خطے میں بسنے والے عوام کے لیے بالعموم  ایک طویل اور شاندار تاریخ رکھتے ہیں۔
یہ جانور معاش کا بہترین ذریعہ رہے ہیں اور عرب باشندے ماضی میں ان پر انحصار کرتے رہے ہیں اور اب بھی ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کی قدر کرتے ہیں، قرآن پاک میں بھی اونٹوں کا ذکرآیا ہے۔
عرب خطے میں اونٹوں کے چرواہے اوراسے پالنے والے ثقافتی اور روایتی طور پر اپنا  شجرہ نصب رکھتے ہیں۔
عالمی دن کی مناسبت سے طلال الشرحان نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ جس قوم کی تاریخ نہیں ہے اس کا کوئی مستقبل نہیں ہےاور جن کا ماضی سے کوئی تعلق نہیں وہ اپنا مستقبل نہیں بنا سکتے۔
 

شیئر: