پاکستان میں اپنے بینک کے علاوہ دیگر بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں سے پیسے نکالنے پر صارفین کو اب اضافی 4.69 روپے ادا کرنا ہوں گے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اگر آپ ایسے بینک کی اے ٹی ایم مشین سے پیسے نکال رہے ہیں جہاں آپ کا اکاؤنٹ نہیں ہے وہاں آپ کو 23.45 پیسے ادا کرنے ہوں گے۔
مزید پڑھیں
-
ملازمین ہفتے میں دو دن گھروں سے کام کریں: سٹیٹ بینک آف پاکستانNode ID: 679996
-
سٹیٹ بینک نے شرعی عدالت کا سود کے خلاف فیصلہ چیلنج کر دیاNode ID: 680536
اس سے قبل اپنے بینک کے علاوہ دیگر بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں سے پیسے نکلوانے پر صارفین کو 18.75 روپے ادا کرنا پڑتے تھے۔
کمرشل بینکوں کے نئے شیڈول کے مطابق اب دیگر بینکوں کی اے ٹی ایم مشینوں سے آپ اپنا اکاؤنٹ بیلنس چیک کریں گے تو آپ کے اکاؤنٹ سے 2.50 روپے کے بجائے 3.13 روپے کٹیں گے۔
کمرشل بینکوں نے اگلی ششماہی کیلئے اے ٹی ایم شیڈول آف چارجز جاری کر دیئے، ون لنک اے ٹی ایم پر فی ٹرانزیکشن چارجز میں 4 روپے 69 پیسے اضافہ، ایک ٹرانزیکشن کے 23 روپے 45 پیسے وصول کیئے جائیں گے، اکاونٹ ہولڈر اپنے بینک کا اے ٹی ایم استعمال کرے گا تو 3 روپے 13 پیسے چارجز ہونگے
— Shakeel Ahmed (@shakeel_ahmed9) July 3, 2022
گذشتہ روز سے پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بھی اے ٹی ایم مشینوں اور بڑھائے گئے چارجز پر بات کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
سمیت راٹھور نامی صارف نے لکھا کہ اے ٹی ایم سے پیسے نکالنے کے چارجز بڑھانا پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جتنے چارجز زیادہ ہوں گے اتنی ہی بینکوں تک رسائی حاصل کرنے میں صارفین کی حوصلہ شکنی ہوں گی۔‘
ATM withdrawal charges on every transaction is but a setback to the formally economy of Pakistan. More the charges, the more people will be discouraged to access their bank accounts. Ease!
— Sumeet Rathore (@gratified01) July 3, 2022
اسفندیار نامی صارف نے لکھا کہ ’دنیا بھر میں پیپر لیس ٹرانزیکشن کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے لیکن پاکستان میں ہم پیپرلیس ٹرانزیکشن کے لیے بھی پیسے ادا کرتے ہیں۔‘
All over the world Paperless transactions are encouraged but in Pakistan we pay Tax for paperless transactions, ie I pay 10K to a friend ( use ATM no charges, take cash and hand over ) , but if i pay via bank then my bank charges me FED + Digital Tr Fee, why ? @UBLDigital
— Asfandi Yar (@iAsfandiYar) July 1, 2022