عازمین حج کوہرمقام پرطبی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں(فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی حکومت کی جانب سے ضیوف الرحمان کی خدمت اولین ذمہ داری سمجھ کرکی جاتی ہے۔ اس حوالے سے مملکت کی آعلی قیادت کی واضح ہدایات ہیں کہ عازمین حج جو کہ رب تعالی کے مہمان ہیں انکی خدمت میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
حج سیزن کے آغاز سے کافی عرصہ قبل ضیوف الرحمان کو فراہم کی جانے والی سولہتوں کے حوالے سے منظم حکمت عملی مرتب کی جاتی ہے جس میں گراونڈ سروسز فراہم کرنے والے تقریبا تمام ادارے شرکت کرتے ہیں۔
عازمین حج کی مملکت آمد سے لے کرانکی روانگی تک حج آپریشن میں شامل اداروں کی جانب سے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہیں جن کا مقصد منظورشدہ حکمت عملی پرعمل درآمد کویقینی بنانا اور بہترین خدمات فراہم کرناہوتا ہے۔
حج آپریشن سے مراد محض ایام حج ہی نہیں در حقیقت اس عظیم الشان جدوجہد کا عملی طورپر آغاز رمضان المبارک کے فوری بعد سے ہی کردیا جاتا ہے۔
سعودی عرب میں عرصہ دراز سے مقیم جو حج آپریشن کا مشاہدہ کرتے رہے ہیں وہ اس امر سے بخوبی واقف ہیں کہ سعودی حکام اس معاملے میں بے حد حساس ہیں وہ ہرقیمت پرضیوف الرحمان کی خدمت کو مقدم سمجھتے ہیں۔
حج سیزن کے آغاز سے ہی مملکت کی آعلی قیادت کی جانب سے تمام اداروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ حج پرآنے والوں کی خدمت کے لیے تمام وسائل بروے کارلائے جائیں تاکہ تمام اموراحسن طریقے سے ادا کیے جاسکیں۔
حج آپریشن اورتیاریاں
دنیا بھرسے فرزندان اسلام فریضہ حج کی ادائیگی کےلیے ارض مقدس آتے ہیں جس کےلیے سعودی حکومت کی جانب سے انکے استقبال سے لیکرحج کی ادائیگی اور واپسی تک کے تمام مراحل کی منصوبہ بندی پہلے ہی سے کرلی جاتی ہے۔
وزارت حج وعمرہ حج آپریشن کی بنیادی طورپر ذمہ دارہےجبکہ اس عظیم مشن میں وزارت داخلہ ، گورنریٹ ، وزارت صحت، شہری دفاع ، امیگریشن ، قانون نافذ کرنے والے ادارے ، میونسپلٹی، ارادہ دعوت ورہنمائی، سعودی بجلی کمپنی ، واٹراینڈ سیوریج ، ذرائع ابلاغ کے علاوہ دیگر ادارے بھی شامل ہیں جو اس عظیم الشان منصوبے کے شریک کارہوتے ہیں۔
حجاج کی خدمت میں ہربرس نئی تبدیلیاں سامنے آتی ہیں اس بارے میں وہ افراد ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بخوبی واقف ہیں جواس آپریشن کا مشاہدے کرتے ہیں۔
ہرسال حج آپریشن کے اختتام کے ساتھ ہی اس مہم سے منسلک تمام ادارے اپنی رپورٹ مرتب کرتے ہیں جس میں سابقہ حج کے تجربات کی روشنی میں آئندہ حج کے لیے تجاویز پیش کی جاتی ہیں جن پرجامع انداز میں غورکیا جاتا ہے اور قابل عمل وبہترین تجاویز پرعمل شروع کردیاجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حج کے حوالے سے خدمات کا معیار ہربرس بلند سے بلند ہورہا ہے۔
’مکہ روٹ‘ منصوبہ
محکمہ امیگریشن کی جانب سے سال 2017 میں ’مکہ روٹ‘ منصوبہ کا تجرباتی آغاز ملائیشیا سے کیا گیا جوکامیاب ہونے پرسال 2018 میں اس کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے انڈونیشیا کو بھی اس منصوبے میں جزوی طورپرشامل کیا گیا جبکہ ملائیشیا کے لیے تمام عازمین کو سال 2018 میں ’مکہ روٹ ‘ کی سہولت فراہم کی گئی۔
’مکہ روٹ ‘کا بنیادی خاکہ جب مرتب کیا گیا تھا تو اس میں بیرون مملکت سے آنے والے عازمین حج کو انکے ملک میں ہی امیگریشن کی خدمات فراہم کرنا تھا۔
منصوبے کے پہلے تجرباتی مرحلے میں عازمین کوانکے ملک میں صرف امیگریشن کی ہی خدمات فراہم کی گئی۔ دوسرے مرحلے میں جب انڈونیشیا کو بھی اس منصوبے میں شامل کیا گیا تو ’مکہ روٹ‘ کے تحت آنے والے عازمین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا اوربیرون ملک اسٹیشنز کی تعداد بڑھ گئی اس کے ساتھ ہی عازمین کوامیگریشن کے ساتھ ساتھ کسٹم کی سہولت بھی فراہم کی گئی جس کے تحت عازمین حج اپنے ملک کے ایئرپورٹ پرہی امیگریشن کے مراحل مکمل کرنے کے بعد اپنا سامان بھی جمع کراتے جو انہیں مکہ یا مدینہ منورہ میں انکی عمارتوں پرپہنچا دیا جاتا تھا جس سے عازمین حج کے کسٹم مراحل بھی ان کے ملک میں ہی نمٹا دیئے جاتے۔
تیسرے برس یعنی سال 2019 میں محکمے کی جانب سے مکہ روٹ پروگرام کو مزید وسعت دیتے ہوئے اس میں پاکستان کوبھی شامل کیا گیا۔ جس کے تحت صرف اسلام آباد سے عازمین کو ’مکہ روٹ ‘ منصوبے کے تحت لایا گیا جو پاکستان سے تجرباتی آغاز تھا۔
سال 2020 اور 2021 کا حج کورونا عالمی وبا کے باعث صرف اندرون مملکت کےلیے محدود سطح پرکیا گیا جس میں بیرون مملکت سے عازمین کی آمد پرپابندی عائد تھی۔
امسال 2022 کے حج میں پاکستان سمیت 5 ممالک کو ’مکہ روٹ ‘ پروجیکٹ میں شامل کیا گیا ہے جہاں سے آنے والے عازمین کو امیگریشن اورکسٹم کی سہولت انکے ملک میں ہی فراہم کی جارہی ہے۔
اس ضمن میں سعودی ڈْائریکٹر جنرل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جنرل سلیمان کا کہنا تھا کہ ’مکہ روٹ‘ منصوبے کا بنیادی مقصد ضیوف الرحمان کوبہتر سے بہترسہولتیں فراہم کرنا ہےجس کےلیے تمام تر وسائل بروئے کارلائے جارہے ہیں۔
عازمین کی ارض حرمین آمد
’مکہ روٹ‘ منصوبے کے تحت مملکت پہنچنے والے عازمین جدہ یا مدینہ منورہ ایئرپورٹ پراترنے کے بعد وہاں متعین اہلکارکو اپنے بورڈنگ پاس پرموجود بارکوڈ اسکین کراتے ہیں اورایئرپورٹ کی بلڈنگے کے باہرپہلے سے موجود بسوں میں سوار ہوجاتے ہیں۔
مکہ روٹ منصوبے سے قبل عازمین کو حج ٹرمنل پرپہنچنے کے بعد سب سے پہلے امیگریشن کے مراحل سے گزرنا ہوتا ہے۔کسٹم کرانے کے بعد ٹرمنل کے بلڈنگ کے باہر موجود حج مشن اور خدمات فراہم کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کے ذریعے اپنا سامان لے کرمقررہ بسوں میں سوار ہوتے ہیں جو انہیں جدہ سے مکہ مکرمہ یا مدینہ منورہ حج ٹرمنل سے انکی عمارتوں میں لے جاتے ہیں۔
حج خدمات فراہم کرنے والے ادارے جنہیں معلمین کہا جاتا ہے کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے زیر انتظام عازمین کو انکی مقررہ بسوں میں سوار کرائیں جو انہیں انکی عمارتوں کے لیے مخصوص ہوتی ہیں۔
جدہ اور مدینہ منورہ کے حج ٹرمنل پرمتعین امیگریشن اہلکاروں کو اس امر کی خصوصی ہدایت کی جاتی ہے کہ عازمین حج کو ہرطرح سے سہولت فراہم کی جائے انکے امیگریشن کے معاملات کسی طرح تاخیر کا شکار نہ ہوں۔
حج سیزن کا آغاز قمری ماہ ذوالقعدہ کے دوسرے ہفتے سے ہوجاتا ہے۔ سیزن کے آغاز میں پاکستان سے آنے والے بیشتر عازمین حج براہ راست مدینہ منورہ آتے ہیں جہاں وہ آٹھ دن قیام کرنے کے بعد مکہ مکرمہ روانہ ہوجاتے ہیں اور حج ایام تک وہاں قیام کرتے ہیں۔
وہ عازمین جو قبل از حج براہ راست مدینہ منورہ آتے ہیں انکی واپسی جدہ کے حج ٹرمنل سے ہوتی ہے جبکہ وہ عازمین جو حج ایام سے قبل جدہ آتے ہیں انکی مدینہ منورہ آمد حج کے بعد ہوتی ہے اور وہ واپس اپنے وطن بھی مدینہ منورہ سے ہی جاتے ہیں۔
صحت خدمات
سعودی وزارت صحت کی جانب سے عازمین کو بہترین صحت خدمات فراہم کرنے کے لیے مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ اورجدہ کےحج ٹرمنل پرباقاعدہ صحت مراکز اور ہسپتال قائم کیے جاتے ہیں۔
ایام حج میں مشاعرمقدسہ (منی ، مزدلفہ اور عرفات) میں بھی صحت مراکز اور ہسپتالوں کی سہولت مہیا کی جاتی ہے جبکہ فیلڈ ایمبولینس سروس بھی مشاعر مقدسہ کے علاوہ حرمین شریفین میں ضیوف الرحمان کےلیے فراہم کی جاتی ہے تاکہ ہنگامی نوعیت کا کیس سامنے آنے پرفوری طورپرطبی امداد مہیا کی جاسکے۔
وزارت صحت کی جانب سے عازمین حج کو علاج معالجے کی مفت سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ اس ضمن میں اگرکسی عازم حج کا آپریشن کرنے کی نوبت آئے تو اس کی بھی سہولت موجود ہوتی ہے۔
ایام حج سے قبل مدینہ منورہ میں مسجد نبوی الشریف کے باہربقیع قبرستان کے ساتھ وزارت صحت کا حج ہسپتال موجود ہے جبکہ جگہ جگہ چھوٹی ڈسپینسریاں بھی موجود ہیں ۔ اسی طرح مکہ مکرمہ میں بھی صحت کے بہترین انتظامات کیے جاتے ہیں۔
ضرورت پڑنے پرعازم حج کو بڑے ہسپتالوں میں بھی لے جایا جاتا ہے جس کی کوئی فیس وغیرہ نہیں ہوتی جبکہ تمام ٹیسٹ حتی کہ بڑے سے بڑے اورانتہائی حساس نوعیت کے آپریشن بھی مکمل طورپرمفت ہی کیے جاتے ہیں۔
وزارت صحت کی ایئرایمبولینس بھی حج سیزن میں ہمہ وقت تیار رہتی ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں فوری طورپرطبی امداد مہیا کی جاسکے۔