صغریٰ بی بی کا تعلق صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ سے ہے۔ وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کفالت پروگرام میں رجسٹرڈ ہیں اور ہر چھ ماہ بعد 14 ہزار روپے بینک سے نکلواتی ہیں۔
اس کے لیے وہ اکثر اپنے بیٹے کے ساتھ شہر کا رخ کرتی ہیں کیونکہ وہاں بینک کے اے ٹی ایم سے پیسے نکلوانے پر کٹوتی نہیں ہوتی اور انھیں سرکار کی بھجوائی ہوئی پوری رقم ملتی ہے۔
اس بار صغریٰ بی بی کو معلوم ہوا کہ حکومت نے انہیں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے دو ہزار روپے بھیجے ہیں تو وہ بھاگی بھاگی اپنے گاؤں کی دکان پر پہنچیں جہاں سے وہ یہ رقم وصول کرسکتی تھیں لیکن دکان دار نے شناختی کارڈ کی کاپی کے ساتھ ساتھ 300 روپے کٹوتی بھی کرلی۔
مزید پڑھیں
-
مہنگائی 25 فیصد تک پہنچ گئی تو کیا چیز کتنی مہنگی ہو گی؟Node ID: 679241