ایران کے سرحدی شہر ہرمند کے گورنر میثم برازاندہ کا یہ بیان فرس نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ’ اسلامی جمہوریہ ایران کے سرحدی محافظوں اور طالبان کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ جھڑپ مختصر دورانیے کی تھی جو اب ختم ہو چکی ہے۔‘
فرس نیوز ایجنسی کے مطابق یہ واقعہ ہرمند شہر کے نواح میں شغلک کے علاقے میں پیش آیا۔
میثم برازاندہ نے کہا کہ ’آج طالبان کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کی گئی اور ہماری فورسز نے انہیں جواب دیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ایرانی جانب سے ’کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘
ایران کی خبر رساں ایجنسی تسنیم کا کہنا ہے کہ طالبان فورسز نے دشت محمد قصبے میں کچھ گھروں پر گولیاں چلائیں جس کے بعد ’کئی منٹوں تک‘ فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
دوسری جانب افغانستان کے صوبے نمروز کے صوبائی انفارمیشن سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ایرانی سرحدی محافظوں کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایرانی سرحدی فورسز نے صوبہ نمروز کے ضلع کانگ میں ہماری سرحدی فورسز کے ایک گشتی پارٹی پر فائرنگ کی۔‘
’اس کے بعد انہوں نے (ایرانی فورسز) علاقے میں ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔ اس فائرنگ میں ہماری سرحدی فورس کا ایک اہلکار شہید اور دوسرا زخمی ہو گیا۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ایران کی وزارت خارجہ نے سیستان-بلوچستان میں بھی افغانستان کے ساتھ سرحدی کراسنگ پر ایک ’واقعے‘ میں ایک ایرانی سرحدی محافظ کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔
ایران نے دیگر کئی ممالک کی طرح اگست 2021 میں امریکی زیر قیادت غیرملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے دوران اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان کی جانب سے تشکیل دی گئی نئی حکومت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے۔
مزید برآں پانی کے حقوق کے مسائل نے بھی ایران اور افغانستان کے درمیان تناؤ بڑھا دیا ہے۔اس حوالے سے جنوری میں سیستان-بلوچستان میں مظاہرین نے دریائے ہلمند کے پانی پر احتجاج کے لیے ایک سرحدی کراسنگ پر ریلی نکالی تھی۔
واضح رہے کہ تہران کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد سے مزید مہاجرین بھی ایران میں داخل ہوئے ہیں۔
ایران کے طالبان کے ساتھ طویل عرصے سے کشیدہ تعلقات رہے ہیں۔ طالبان نے نے 1998 میں افغانستان کے شمال میں واقع شہر مزار شریف میں تہران کے قونصل خانے پر حملہ کر کے 10 سفارت کاروں اور ایک صحافی کو ہلاک کر دیا تھا۔
اس حملے کے بارے میں طالبان نے کہا تھا کہ یہ چھاپہ حکم کے خلاف کام کرنے والی باغی فورس نے مارا تھا۔