Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حائل کی ثقافتی میراث قدیم ثمودی تحریریں اور نقش ونگار

 یہ فن پارے مہمان نوازی کو ظاہر کرتے ہیں اور سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
قدیم ثمودی تحریریں اور خاکے حائل شہر کی تقریباً ہر گلی کو آراستہ کررہے ہیں، یہ اس علاقے کی قدیم ثقافتی میراث کا ثبوت ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ قدیم تحریریں اس علاقے میں سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں۔

یہ نقش و نگار و تحریریں موجودہ دور کو زمانہ قدیم سے جوڑتی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی عرب کے شمال میں واقع اس شہرمیں آٹھویں صدی قبل مسیح سے لے کر تیسری صدی عیسوی تک کے ہزاروں ثمودی نقش و نگار موجود ہیں جو زمانہ قدیم میں یہاں بسنے والوں کی سماجی زندگی کو تفصیلات سے اجاگر کرتے ہیں۔
یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے اس علاقے میں موجود پتھروں پر ملنے والی ایسی تحریریں اور نقش و نگار  یہاں کی سب سے اہم اور قدیم  راک آرٹ سمجھی جاتی  ہے۔
حائل میونسپلٹی میں میڈیا سپروائزر سعود العلی نے بتایا ہے کہ شہر بھر میں مختلف عوامی مقامات پر ایسے قدیم نقش و نگار اور تحریروں کی نمائش کی جا رہی ہے۔
حائل میں بسنے والے آرٹسٹ اور دیگر فنکار شہر کے اہم  داخلی راستوں، ائیرپورٹ اور کنگ فہد روڈ کے مختلف مقامات کو خوبصورتی سے سجانے کے لیے اس قدیم ورثے  کا استعمال کر رہے ہیں۔

انوکھی تحریریں نوجوان نسل کو قدیم زبان سیکھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

شہر کے مختلف مقامات پر کئی ایسی جاذب نظر تحریریں ملتی ہیں جو تاریخ سے جڑی ہوئی ہیں اور یہ نقوش حائل کی ثقافت کو تقویت بخشتے ہیں۔ حائل میں بسنے والے مقامی شہری اور یہاں کا رخ کرنے والے سیاح  ایسے نقش و نگار سے متاثر ہوتے ہیں جو موجودہ دورکو زمانہ قدیم سے جوڑتی ہیں۔
حائل بلدیہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ ان فن پاروں نے شہر کی حیثیت کو سیاحتی مقام کے طور پر پیش کیا ہے۔
اس قدیم علاقے کی خوبصورتی کو نمایاں طور پر اجاگر کرنے کے لیے سعودی عرب میں منعقد  ہونے والی  ڈاکار انٹرنیشنل ریلی کو بھی اس علاقے سے گزارا گیا تھا۔

قدیم تحریریں سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

سعود العلی نے بتایا ہے کہ حائل کے مصور یوسف الشغدلی نے شہر کو سجانے کے لیے بہت سے فن پاروں کی نگرانی کی اور یہ علاقے سے ان کی محبت کا ثبوت ہے جو ان کی یاد کو تازہ رکھے ہوئے ہے اور یہ فن پارے مہمان نوازی کو ظاہر کرتے ہیں اور سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
حائل کے قریب ام سنمان پہاڑ زمانہ ثمود کے بہت سے آثار موجود ہیں جن پر پائے جانے والے ایسے نقش و نگار اور تحریریں موجودہ نوجوان نسل کو قدیم زبان سیکھنے کی ترغیب دے رہی ہیں۔
 

شیئر: