Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈارلنگز: ’فلم آخر میں وارننگ دیتی ہے، یاد رکھیں مرد‘

فلم ڈارلنگز کی کہانی گھریلو تشدد اور ماں بیٹی کی پدرشاہی کے خلاف جدوجہد پر مبنی ہے (فائل فوٹو: نیٹ فلکس)
جمعے کو نیٹ فلکس پر ریلیز ہونے والی فلم ’ڈارلنگز‘ کو عوامی حلقوں میں کافی پسند کیا جارہا ہے۔
عالیہ بھٹ، شیفالی شاہ اور وجے ورما کی سماجی موضوع پر بننے والی یہ فلم ناقدین کو تو زیادہ پسند نہیں آئی لیکن خواتین کی جانب سے اس فلم کے بارے میں کافی مثبت تجزیے دیکھنے میں آرہے ہیں۔
فلم ڈارلنگز کی کہانی گھریلو تشدد اور ماں بیٹی کی پدرشاہی کے خلاف جدوجہد پر مبنی ہے۔
ڈارک کامیڈی اور طنز کی وجہ سے اس فلم کو خوب پذیرائی مل رہی ہے۔ فلم کی کہانی ایک چھوٹے سے محلے میں رہنے والی ماں بیٹی کے گرد گھومتی ہے جو پدرشاہی اور گھریلو تشدد کے خلاف مل کر جدوجہد کرتی ہیں۔
انڈیا اور پاکستان کے شہروں کے چھوٹے محلوں اور قصبوں میں رہنے والے سینکڑوں لوگ فلم ڈارلنگز کی کہانی سے اپنے آپ کو جوڑ سکتے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس فلم کے بارے میں صارفین بھی تبصرے کر رہے ہیں۔
سیم لکھتی ہیں کہ ’نیٹ فلکس پر ڈارلنگز اس بات کی عکاسی ہے کہ کیسے ہمارے ملک میں پدرشاہی ایک عام سی چیز ہے، اور کیسے آسانی سے ایک ماں اور بیٹی کی جوڑی پدرشاہی اور تشدد کے اس شیشے کو توڑتی ہیں اور خواتین ہی خواتین کی کہانی بیان کر رہی ہیں۔‘
سمیرا راجپوت نے لکھا ہے کہ ’عالیہ بھٹ کی تعریف میں یہ پوسٹ ہے، ڈارلنگز میں ان کی سکرین پر موجودگی شاندار تھی، وہ بدرُو کا کردار اچھا کر رہی تھیں، شوہر کا تشدد برداشت کرنے سے لے کر پھر شوہر کے خلاف بدلہ لینے تک انھوں نے اپنا کردار خُوب نبھایا ہے۔‘
شریتاما نے لکھا ہے کہ ’اگر خواتین پر تشدد کے بارے میں فلم ملک کے مَردوں کو بے چین کر رہی ہے تو سمجھ جائیں کہ فلم نے بہت اچھا کام کیا ہے، فلم آخر میں وارننگ دیتی ہے، یاد رکھیں مرد۔‘
پُلکِت کوچر کہتے ہیں کہ ’اگر ڈارلنگز جیسی فلم سے آپ کو بُرا لگے تو آپ کو پتا ہونا چاہیے کہ آپ پرابلم ہیں۔‘
بٹرش نامی ایک ہینڈل نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’لوگ کبیر سنگھ فلم میں عورتوں سے نفرت تشدد کو پسند کر رہے ہیں، وہی ڈارلنگز کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔‘

 

شیئر: