روس یوکرین جنگ کا اصل ذمہ دار امریکہ ہے: چین کا الزام
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے فروری میں بیجنگ کا دورہ کیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)
چین نے امریکہ کو روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ’واشنگٹن یوکرین کو اسلحہ اور فوجی سازوسامان فراہم کر رہا ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بدھ کو روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی طاس کو انٹرویو میں چین کے سفیر ژانگ ہنہوئی نے کہا کہ ’یوکرین میں بحران کا آغاز کرنے اور (جنگ کے لیے) اکسانے والے مرکزی ملک امریکہ نے روس پر پابندیاں عائد کیں جن کا مقصد اسے ایک طویل جنگ اور پابندیوں کے ذریعے کچلنا ہے۔‘
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے فروری میں اس وقت صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے لیے بیجنگ کا دورہ کیا تھا جب روسی ٹینک یوکرین کی سرحد پر جمع ہو رہے تھے۔
انٹرویو میں ژانگ ہنہوئی نے کہا کہ چین اور روس کے تعلقات تاریخ کے بہترین دور میں داخل ہو چکے ہیں جن کی وجہ باہمی اعتماد کی بلند ترین سطح، اعلٰی ترین روابط اور سب سے زیادہ سٹریٹجک اہمیت ہے۔
انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے گذشتہ ہفتے تائیوان کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ یوکرین اور تائیوان میں ’سرد جنگ والی ذہنیت لاگو کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘
ژانگ ہنہوئی کا کہنا تھا کہ ’اندرونی معاملات میں عدم مداخلت دنیا میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کا سب سے بنیادی اصول ہے۔‘
یاد رہے کہ امریکہ نے پیر کو یوکرین کے لیے ایک ارب ڈالر مالیت کی فوجی امداد کا اعلان کیا تھا۔
نئے اعلان کردہ امداد کے تحت وزارت دفاع کے اسلحہ ڈپو سے براہ راست راکٹس، گولہ بارود اور دوسرا اسلحہ یوکرین کی افواج کو فراہم کیا جائے گا۔
امریکی امداد کا اعلان ان خبروں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ روس یوکرین کی جانب سے جوابی حملے کو روکنے کے لیے فوجی اور اسلحہ جنوبی ساحلی شہر کی طرف منتقل کر رہا ہے۔
اعلان کردہ امداد میں ہائی موبلٹی آرٹیلری راکٹ سسٹم (ہیمارس) کے لیے اضافی راکٹس، توپ کے ہزاروں گولے، مارٹر سسٹم اور دیگر اسلحہ شامل ہے۔