Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یرغمالیوں کی فہرست ملنے تک غزہ میں جنگ بندی پر عمل نہیں کریں گے: نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم نے معاہدے کے تحت واپس لائے جانے والے یرغمالیوں کو اپنی حفاظت میں لینے کے لیے سپیشل ٹاسک فورس ’تشکیل‘ کو تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اس وقت تک غزہ میں جنگ بندی پر آگے نہیں بڑھے گا جب تک کہ اسے ان 33 یرغمالیوں کی فہرست نہیں مل جاتی جنہیں حماس معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کرے گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنگ بندی پر عمل درآمد سے ایک دن قبل سنیچر کو اسرائیلی وزیراعظم نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’ہم معاہدے کے ساتھ اس وقت تک آگے نہیں بڑھیں گے جب تک کہ ہمیں ان یرغمالیوں کی فہرست موصول نہیں ہو جاتی جنہیں رہا کیا جائے گا، جیسا کہ اتفاق کیا گیا ہے۔ اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا۔ اس کی واحد ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ضرورت پڑی تو ہم امریکی حمایت کے ساتھ جنگ دوبارہ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔‘
’ہم اپنے تمام یرغمالیوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں، میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہم اپنے تمام مقاصد حاصل کر لیں گے اور تمام یرغمالیوں کو واپس لائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس معاہدے کے ساتھ ہم اپنے 33 بھائیوں اور بہنوں کو واپس لائیں گے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اتوار کو شروع ہونے والا 42 روزہ پہلا مرحلہ ایک ’عارضی جنگ بندی‘ ہے۔
’اگر ہمیں جنگ دوبارہ شروع کرنے پر مجبور کیا گیا تو ہم طاقت کے ساتھ ایسا کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ’اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل دیا ہے۔‘
قبل ازیں اسرائیل کی کابینہ نے سنیچر کو ہی غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دی تھی۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جنگ بندی کے اس معاہدے سے دونوں اطراف کے درمیان اب تک کی تاریخ کی سب سے تباہ کن لڑائی کے خاتمے کی جانب پیش رفت ہوگی جس نے غزہ میں بڑے پیمانے پر عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔

نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ’اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کا چہرہ بدل دیا ہے۔‘ (فوٹو: روئٹرز)

اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی کابینہ سے منظوری کا اعلان مقامی وقت کے مطابق رات ایک بجے کیا۔
سنیچر کو علی الصبح معاہدے کی اسرائیلی کابینہ کے منظوری کے بعد جنگ بندی کے عمل کا آغاز اتوار سے ہو گا۔
اسرائیلی کابینہ نے گھنٹوں طویل مشاورت کے بعد ’یوم السبت‘ کو اس معاہدے کی منظوری دی۔ یہودیت میں یوم السبت یعنی سنیچر کو کام نہیں کیا جاتا اور اسرائیل کے قانون کے مطابق اس روز صرف نہایت ہنگامی نوعیت کے سرکاری کام کیے جا سکتے ہیں۔

 

شیئر: