Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پی ٹی آئی اپوزیشن اتحاد کو حکومت کے خلاف متحرک کر پائے گی؟

عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپوزیشن اتحاد کو متحرک کریں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستان تحریک انصاف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد یعنی ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کو متحرک کرنے کے لیے سرگرم ہے۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کی قیادت مولانا فضل الرحمان  کی جمعیت علماء اسلام اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جماعت ’عوام پاکستان پارٹی‘ کو بھی اپنے ساتھ ملانے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اتحاد یعنی ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ نے اپنے اجلاس کے اعلامیے میں کہا ہے کہ ’اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے ساتھ ملا کر حکومت کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔‘
’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کی جانب سے آئندہ چند روز میں حکومت کے خلاف سیاسی سرگرمیوں کا باقاعدہ اعلان بھی کیا جائے گا۔
سیاسی تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ  اس مرتبہ انہیں حکومت کے خلاف ایک گرینڈ الائنس بنتا دکھائی دے رہا ہے، تاہم اس اتحاد کی سرگرمیوں سے حکومت کو کتنا نقصان ہوتا ہے یہ آنے والے دنوں میں واضح ہو گا۔
اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کی سرگرمیاں
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپوزیشن اتحاد کو دوبارہ متحرک کریں۔
اُنہوں نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی تھی کہ وہ مولانا فضل الرحمان سمیت اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے کام کریں۔
عمران خان کی نئی حکمت عملی کے تحت پی ٹی آئی کی قیادت اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کو حکومت کے خلاف احتجاجی مہم شروع کرنے کے لیے متحرک کر رہی ہے۔
حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات کی ہے۔
ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کو ایک بار پھر اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے، تاہم جمعیت علماء اسلام کی جانب سے تاحال پی ٹی آئی کو کوئی حتمی جواب نہیں دیا گیا۔
اس کے علاوہ اپوزیشن اتحاد کے رہنماؤں نے ’عوام پاکستان پارٹی‘ کے سربراہ اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت پر تاحال پی ٹی آئی کو کوئی حتمی جواب نہیں دیا (فائل فوٹو: جے یو آئی)

’عوام پاکستان پارٹی‘ کو بھی اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اتحاد میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے جسے شاہد خاقان عباسی قبول کر چکے ہیں۔
جلد حکومت کے خلاف باقاعدہ سرگرمیوں کا اعلان کریں گے: اپوزیشن اتحاد
احتجاجی تحریک شروع کرنے کے معاملے پر جمعرات کو محمود خان اچکزئی کی زیرِصدارت اپوزیشن اتحاد کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومت کے خلاف سیاسی سرگرمیاں جلد شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اپوزیشن اتحاد کے اجلاس کے بعد اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کی قیادت جلد کراچی کا بھی دورہ کرے گی۔
حزب اختلاف کے رہنما دورہ کراچی کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور اُنہیں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دیں گے۔
سینیئر تجزیہ کار اجمل جامی سمجھتے ہیں کہ اس بار حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا ایک بڑا سیاسی اتحاد بننے کے امکانات موجود ہیں۔
 ان کا مزید کہنا ہے کہ ’مولانا فضل الرحمان اس تحریک میں شامل ہوں گے  یا نہیں اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘
اجمل جامی نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ اپوزیشن اتحاد نے پشاور کے جلسے میں مولانا فضل الرحمان کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے، تاہم مولانا اس وقت تک تحریک انصاف کی سیاسی ٹرین کا ایندھن نہیں بننا چاہتے۔

اپوزیشن اتحاد کا کہنا ہے کہ ’جلد حکومت کے خلاف سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی جائیں گی‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

’اُن کے خیال میں اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف کوئی مشترکہ اتحاد بنا کر ہی ایک بڑی سیاسی تحریک شروع کر سکتی ہیں جو پارلیمان کے اندر اور باہر دونوں محاذوں پر کارآمد ثابت ہو۔‘
ترجمان ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ اخونزادہ حسین یوسفزئی نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’اپوزیشن اتحاد تاحال سات بڑی سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے، اس میں مزید پارٹیاں بھی شامل ہو رہی ہیں اور یہ حکومت کے خلاف ایک بڑی سیاسی تحریک کی شکل اختیار کر لے گا۔‘
سندھ کی سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا رہے ہیں: ترجمان
اپوزیشن اتحاد کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم آئندہ چند روز میں کراچی کا دورہ کر رہے ہیں جہاں سندھ کی سیاسی جماعتوں کو اپوزیشن اتحاد میں شامل کیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان سیاسی پارٹیوں میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سمیت سندھ کی دیگر بڑی سیاسی جماعتیں شامل ہوں گی۔
’شاہد خاقان عباسی اور مصطفیٰ نواز کھوکھر اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کر چکے ہیں‘
اخونزادہ حسین یوسفزئی نے بتایا کہ ہم نے ’عوام پاکستان پارٹی‘ کے سربراہ شاہد خاقان عباسی اور سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کو اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے جسے اُنہوں نے قبول کرتے ہوئے حکومت کے خلاف مل کر سیاسی تحریک چلانے کی یقین دہائی کروائی ہے۔

اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان 8 فروری کو ملک بھر میں یوم سیاہ منائے گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

فضل الرحمان حکومتی اتحاد کا ساتھ نہیں دے سکتے: تحریک تحفظ آئین پاکستان
ترجمان ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ اخونزادہ حسین یوسفزئی نے کہا ہے کہ  اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی جلد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کریں گے۔ 
انہوں ںے بتایا کہ امکان ہے کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپوزیشن اتحاد کا ساتھ دینے پر قائل ہو جائیں گے۔
’اس وقت پاکستانی عوام پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے اور ایسی صورت حال میں مولانا فضل الرحمان حکومتی اتحاد کے ساتھ کھڑے نہیں ہو سکتے۔‘
’آٹھ فروری کو تحریک تحفظ آئین پاکستان یوم سیاہ منائے گا‘ 
اپوزیشن اتحاد کے ترجمان نے بتایا کہ ہم نے حکومت کے خلاف ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ کے پلیٹ فارم سے احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی سرگرمیوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔
’بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان 8 فروری کو ملک بھر میں یوم سیاہ منائے گا جس کے تحت صوابی میں ایک بڑا عوامی جلسہ منعقد کیا جائے گا۔‘

 

شیئر: