Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کا جوہری معاہدے پر جواب بدقسمتی سے تعمیری نہیں: امریکہ

ایران نے سنہ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے واشنگٹن سے مضبوط ضمانت مانگی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ تہران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ سنہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے مقصد سے امریکی تجاویز کا ’تعمیری‘ جواب بھیجا ہے۔
 تاہم امریکہ کی جانب سے ایران کے جواب پر زیادہ مثبت تاثر نہیں دیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے جمعے کو بتایا ایران کی طرف سے بھیجے گئے متن میں ایک تعمیری نُقطَۂ نَظر ہے جس کا مقصد مذاکرات کو حتمی شکل دینا ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے اس جواب کو تعمیری قرار نہیں دیا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ ’ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ ہمیں یورپی یونین کے ذریعے ایران کا جواب ملا ہے۔‘
ترجمان کے مطابق ’ہم اس کا مطالعہ کر رہے ہیں اور یورپی یونین کے ذریعے جواب دیں گے، لیکن بدقسمتی سے یہ تعمیری نہیں ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا: ’حالیہ ہفتوں میں کچھ خلا پُر کر لیے گئے ہیں لیکن دیگر باقی ہیں۔‘
ایرانی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کا جواب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کو بھیجا گیا جو مذاکرات کو مربوط کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
تہران اور واشنگٹن کے درمیان 16 ماہ کی بالواسطہ بات چیت کے بعد جوزپ بوریل نے 8 اگست کو کہا تھا کہ یورپی یونین نے معاہدے کی بحالی کے لیے تعطل پر قابو پانے کے لیے حتمی پیشکش کی تھی۔
ایران نے سنہ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے واشنگٹن سے مضبوط ضمانت مانگی تھی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بدھ کو کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کو تہران کے جوہری کام کے بارے میں ’سیاسی محرکات کے باعث ہونے والی تحقیقات‘ کو ختم کرنا چاہیے۔

ایران کا جواب یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کو بھیجا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

سنہ 2015  کے معاہدے کے تحت ایران نے امریکہ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی پابندیوں سے نجات کے بدلے اپنے جوہری پروگرام کو روک دیا تھا۔
اس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ کے دور میں ایران پر دوبارہ امریکی پابندیاں عائد کی گئیں جس کے بعد تہران نے جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں۔

شیئر: